لاہور: حکومت پنجاب نے اسموگ کی شدید لہرکے باعث لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی جس کے تحت لاہور اور ملتان میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار مکمل لاک ڈاؤن ہوگا۔
پریس کانفرنس میں پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ریسٹورنٹس سے کھانے لے جانے کی اجازت رات 8 بجے تک ہوگی، اسموگ ہیلتھ کرائسس میں تبدیل ہوچکی ہے۔ خیال رہے کہ اسکولز کو مزید چھٹیاں دینے سمیت مزید اقدامات لیے جانے کا امکان ہے۔
رحیم یار خان چھ سو انسٹھ اے کیو آئی کے ساتھ پاکستان کا آلودہ ترین شہر، لاہور کا دوسرا اور ملتان کا تیسرا نمبر پر آگیا۔
صوبے میں شہری سانس، دمے، دل کے امراض اور فالج میں مبتلا، چوبیس گھنٹے میں اکتالیس ہزار چھ سو مریض رپورٹ ہوگئے۔ اکتوبر میں بیس لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، لاہور میں فلائٹ آپریشن شدید متاثر، کئی پروازیں منسوخ، متعدد تاخیر کا شکار ہو گئیں۔ بارش نہ ہوئی تو 18 نومبر سے یونیورسٹیز بھی بند کر دی جائیں گی۔
دوسری جانب آج لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو اسموگ کے خاتمے کے لیے 10 سال کی پالیسی بنانے کی ہدایت کر دی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ زیادہ اسموگ والے علاقوں میں لاک ڈاؤن پابندیاں سخت کی جائیں گی۔
56 دکانیں اور 13 فوڈ پوائنٹس سیل
دوسری جانب اسموگ کے حوالے سے مارکیٹس کے اوقاتِ کار اور آؤٹ ڈور ڈائننگ پر پابندی کی خلاف ورزی پر لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے ایکشن لے لیا، رات گئے شہر کے مختلف علاقوں میں 56 دکانوں کو اوقاتِ کار کی خلاف ورزی اور آؤٹ ڈور ڈائننگ پر 13 فوڈ پوائنٹس کو سیل کر دیا۔
ضلعی انتظامیہ نے مارکیٹ کے اوقات اور آؤٹ ڈور ڈٓائننگ کی خلاف ورزی کرنے پر رات گئے شہر کے مختلف علاقوں میں آپریشن کیا اور 56 دکانیں اوقاتِ کار کی خلاف ورزی پر سیل جبکہ 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔