محمد قاسم:
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی جانب سے اسلام آباد کی طرف مارچ کے لئے 24 نومبر کی تاریخ دے دی گئی ہے اور پارٹی رہنمائوں کو تمام تر تیاریوں کیلئے 10دن کا وقت دیا ہے۔ جس کے بعد ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کارکنوں کو تیاری شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے اور اس مرتبہ ہر صورت اسلام آباد پہنچنے کا عندیہ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے 10 ہزار رضا کاروں کی ڈنڈا بردار فورس تیار کرلی گئی ہے۔ جو غلیلوں سے بھی لیس ہوں گے۔ اس کے علاوہ تمام ارکان اسمبلی کو ایک، ایک ہزار ورکرز لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی پارٹی رہنمائوں کو پانچ سو سے ایک ہزار تک ورکرز لانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ لیکن اسلام آباد اور لاہور احتجاج اور مار چ کیلئے متعدد رہنما یہ ہداف پورا کرنے میں ناکام رہے تھے۔
ذرائع کے بقول اس مرتبہ پارٹی رہنمائوں اور خاص کر اراکین اسمبلی و صوبائی وزرا نے ابھی سے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ٹرانسپورٹ کا بندوبست بھی ابھی سے کیا جارہا ہے۔ تاکہ بعد میں کسی قسم کے کوئی مسائل درپیش نہ ہوں۔ ذرائع نے بتایا کہ کارکنوں کو متحرک کرنے کیلئے سوشل میڈیا کے علاوہ تمام ریجنز میں ورکرز کنونشنز کے انعقاد بھی زیر غور ہیں۔ جبکہ آئی ایس ایف اور یوتھ کنونشن بھی منعقد کیے جانے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے کارکنان پر واضح کر دیا ہے کہ وہ ہر قسم کی صورتحال کے لئے تیار رہیں اور اسی کے پیش نظر تیاری جاری رکھیں۔ ذرائع کے مطابق تمام امیدیں اس بار یوتھ اور انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے نوجوانوں سے لگائی گئی ہیں۔ انہیں میں سے دس ہزار ڈنڈا بردار فورس بھی تیار کی جارہی ہے جس کیلئے رجسٹریشن کا عمل تقریباً مکمل کرلیا گیا ہے۔ یہ نوجوان احتجاجی ریلی کو لیڈ کرتے ہوئے فرنٹ لائن پر ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ان کے پاس غلیلیں، عینک، ماسک اور دیگر ضروری سامان بھی ہوگا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ان مسلح نوجوانوں کو چار سے پانچ گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ایک گروپ کے تھکنے یا پیچھے ہٹنے پر دوسرا گروپ کمان سنبھالے گا۔ جبکہ یہ گروپس پولیس کی لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا مقابلہ بھی کریں گے اور راستے میں کنٹینرز سمیت تمام رکاوٹیں بھی ہٹائیں گے۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور آئندہ دو سے تین روز میں وزیراعلیٰ ہائوس میں تمام ریجنز کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس میں حتمی گائیڈ لائنز دیں گے۔ تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس دوران مذاکرات کے دروازے بھی کھلے رکھے جائیں گے۔ اگر تحر یک انصاف کے مطالبات مان لئے جاتے ہیں تو اسلام آباد کی طرف مارچ ملتوی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے تو پھر اسلام آباد کی طرف مارچ ہو گا۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ ہائوس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے اسلام آباد مارچ کی تاریخ دیئے جانے کے بعد سیاسی گہما گہمی شرو ع ہو گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنمائوں کو بھی خیبرپختون میں پناہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کیونکہ پنجاب میں ان کی گرفتاریوں کا امکان ہے اور صوبہ خیبرپختون میں تحریک انصاف کی حکومت میں رہنما محفوظ رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے اس بار پوری قوت کے ساتھ اسلام آباد پر چڑھائی کا پلان بنایا ہے۔ کیونکہ پشاورسمیت صوبہ بھر میں مارچ کیلئے تیاریوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ سوشل میڈیا سمیت تمام پلیٹ فارمز پر تحریک انصاف نے ورکرز کو جہاں متحرک کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہیں قوی امکان ہے کہ مارچ سے پہلے صوبہ خیبر پختون کے کسی ضلع میں بڑے جلسے کا اعلان بھی کیا جائے۔ تاکہ کارکنوں کو مزید متحرک کیا جا سکے اور حکومت پر دبائو بڑھایا جا سکے۔