کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ سے متعلق درخواستوں پر حکومت سندھ اور پی ایم ڈی سی کو مشترکہ ویجی لینس ٹیمیں بنانے اور سندھ بھر کے تمام بورڈز کو ایک ماہ کے دوران امتحانات کے نتائج کا اعلان کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت عالیہ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا مختصر فیصلہ 26 اکتوبر کو سنایا تھا تاہم آج تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو جسٹس صلاح الدین پہنور اور امجد سہتو پر مشتمل بینچ نے تحریر کیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا، سندھ حکومت کی تحقیقاتی ٹیم اور ایف آئی اے سائبر کرائم نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی ہے، میڈیکل کے شعبے میں داخلے کے ٹیسٹ میں اس طرح غیر شفافیت معاشرے اور میڈیکل کے شعبے کے لئے خطرناک رجحان ہے، دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والوں کے 10 فیصد نمبرز کی کٹوتی نہیں ہوگی، ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 2024 میں جو طالب علم امتحان دے گا اسے فریش ہی سمجھا جائے۔
عدالت نے کہا کہ پیپر لیک ہونے کے کئی عوامل ہیں تعلیمی اداروں اور بورڈز میں کمزور ریگیولیٹری فریم ورک پیپر لیکج کا ایک بڑا سبب ہے، پیسے کی لالچ، پیپر کی فروخت دوسرا بڑا سبب ہے جو احتسابی عمل نہ ہونے سے ہورہا ہے جو بچے محنت کرتے ہیں انہیں اس طرح دور کردینا ان بچوں کے لئے مایوسی پیدا کرنا ہے، اس طرح کی سلیکشن میڈیکل کے شعبے کو زوال کی طرف لے جائے گی، تعلیمی اداروں کو بچوں میں میرٹ کو ترجیح دینے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، شارٹ کٹ والے طلبہ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ٹیسٹ کو غیر شفاف بنانے والے ذمہ داروں کے خلاف سبق آموز کارروائی ہونی چاہیے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل داخلے کے لیے پرائیویٹ یونیورسٹیز کو استثنیٰ دینا بنیادی حقوق کے خلاف ہے، تمام یونیورسٹیز میں برابری کی بنیاد پر موقع دینے کے لئے پی ایم ڈی سی قانون میں ترمیم کے لئے جائزہ لیا جائے، پی ایم ڈی سی کے وکیل کی معاملات میں مداخلت نظر آئی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پی ایم ڈی سی کے وکیل نے موقف دیا تھا کہ امتحانات شفاف ہوتے ہیں، سخت نگرانی کے باعث 88 امیدوار نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں، عدالت تعلیمی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
فیصلے کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم کی رپورٹ عدالتی فیصلے کا حصہ بنائی گئی ہے، سائبر کرائم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا، ان میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میڈیکو انجنیئر ایم ڈی کیٹ کے نام سے تھا اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بج کر 16 منٹ اور 41 سیکنڈ پر پیپر لیک کیا، تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فرانزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شئیر کیا گیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ حکومتی کمیٹی نے بھی پیپر لیکج کی تصدیق کردی، سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پیپر 13 گھنٹے 44 منٹ ٹیسٹ سے قبل آوٹ کیا گیا، سوال نامے کی کلیو کی (clue key) 6 گھنٹے قبل لیک گئی، کلیو کی کے مطابق 75 فیصد سوالات سے ملتے جلتے تھے۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق عدالت عالیہ نے سندھ بھر کے تمام بورڈز کو ایک ماہ کے دوران امتحانات کے نتائج کا اعلان کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ٹیسٹ کی نگرانی کے لیے حکومت سندھ اور پی ایم ڈی سی کو مشترکہ ویجیلنس ٹیمیں بنانے کا حکم دے دیا۔