اسلام آباد: پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی والے روز بیانیہ بدلتے ہیں، سول نافرمانی کی بات کرتے ہیں اور مذاکرات کی بھی، پی ٹی آئی کو معافی مانگنا پڑے گی۔
سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آپ کے’’فیض یاب‘’ہونے کا وقت گزر چکا ہے، اب یہ کسی ناجائز طریقے سے ”فیض یاب“ نہیں ہو سکتے۔
شیری رحمان نے کہا کہ کسی کو یاد ہے کہ پی ٹی آئی دور میں مخالفین کیخلاف کیسز بنائے گئے؟ ہم جلاؤ گھیراؤ کو آزادی نہیں سمجھتے، ہم نے ایسی آزادی نہیں مانگی جو پی ٹی آئی والے مانگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سیل میں جوکچھ موجود ہے، ہم اسے نہیں ہٹانا چاہتے، اگر ہم آپ کے ساتھ ناانصافی کریں گے تو ہمارے ساتھ بھی ناانصافی ہوگی، آپ نے گالم گلوچ کا راج قائم کیا اور ڈنڈے لے کر چلتے ہیں۔
پی پی رہنما نے کہا کہ مذاکرات کے لیے یکطرفہ شرائط نہیں ہوسکتیں، ملک کا استحکام اس وقت نازک مرحلے پر ہے، پی ٹی آئی کو اپنے کیے پر معافی مانگنا پڑے گی، معافی آپ مانگیں، ہم سے کس منہ سے معافی منگوا رہے ہیں؟
شیری رحمان نے مزید کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں لانگ مارچ کیا لیکن ایک گملا نہیں ٹوٹا، آپ کا لیڈر کہتا ہے میں ہوں تو سب کچھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ آئی ایم ایف کو خط لکھتے ہیں تاکہ ملک کی معیشت تباہ ہو، آپ کے پاس آنسو گیس کے شیل کہاں سے آئے تھے؟ تحریک انصاف نے ریاست پر حملہ کیا۔
انہوں نےکہا کہ بنیادی حقوق کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا نام نہ لیا جائے، ہم نے ہمیشہ سیاسی تحمل سے کام لیا ہے،آپ ایک ایک طرف سول نافرمانی کی کال دیں، اور دوسری طرف مذاکرات، یہ نہیں ہوسکتا۔
پی پی رہنما نے کہا کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اسلام آباد کی سڑکوں پر احتجاج ہو، سنگجانی کی اجازت دی تو وہاں احتجاج کر لیتے، آپ نے دارالخلافہ میں تماشا کیا، پُرتشدد احتجاج کی کسی طور اجازت نہیں ہونی چاہیے۔