راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ملک دشمن دہشت گردوں کے خلاف جنگ آخری خارجی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ وہ 2024 کے اہم معاملات خاص طور پر قومی سلامتی سے متعلق معاملات، بدلتی علاقائی صورتحال، ملکی دفاع، اندرونی سلامتی اور رواں سال انسداد دہشت گردی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر بات کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ مسلح افواج کی تربیتی مشقوں اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے اقدامات پر بھی بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے رواں برس مجموعی طور پر 59 ہزار 775 آپریشن کیے ہیں، ملک بھر میں ان کارروائیوں کے دوران متعدد خارجیوں کو جہنم واصل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان انٹیلی جنس کارروائیوں میں دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ملک دشمن دہشت گردوں کے خلاف کارروائی آخری خارجی کے خاتمے تک جاری رہے گی، پاکستان اپنی سرحدوں اور شہریوں کی حفاظت کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سییکیورٹی فورسز نے کارروائیوں میں 27 افغان دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس اداروں اور پولیس کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر 179 سے زائد آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی آپریشنز کے دوران فورسز نے 73 ہائی ویلیو ٹارگٹ، انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو کامیابی سے ختم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں کے دوران 383 افسران اور جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جو گورننس میں گیپ، اس میں جو خرابیاں اور خامیاں ہیں، وہ ہم روزانہ اپنے شہدا کی قربانیوں سے پر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے رواں برس 25 بار سرحدی خلاف ورزی کی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان حکام کو کہتے ہیں کہ ان خارجی، دہشت گردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے، ایک پاکستانی کی جان اور حفاظت افغانستان پر مقدم ہے، ہم نے مسلسل کہا کہ ان دہشت گردوں کو قابو کریں، اگر وہ قابو نہ کریں تو کیا ہم بیٹھ کر تماشہ دیکھتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو دوغلی سیاست کا پرچار کرتے ہیں میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ جو اہلکار شہید کیے گئے، کیا وہ اس ملک اور صوبے کے شیردل جوان نہیں تھے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2021 میں آپریشن کے باعث خوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی، وہ بھاگ رہے تھے، میرا سوال ہے کہ انہیں کس نے کس کے فیصلے پر انہیں دوبارہ آباد کیا اور دوام بخشا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جو فیصلے جن کا ہم خمیازہ بھگت رہے ہیں، ان فیصلوں کی لکھائی روزانہ جوان اپنے خون سے دھو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی لیڈر سمجھنے سے قاصر ہو، کوئی فریق اپنی مرضی مسلط کرنے پر تلا ہو تو اس سے کیا بات کی جائے، اگر ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو دنیا میں کوئی جنگ نہ ہوتی، اس تمام صورتحال کے باجود کوئی لیڈر یہ کہے جب کہ وہ اس صلاحیت سے عاری ہے کہ اپنی غلطی سے سیکھے اور سمجھے کہ وہ سب کچھ جانتا ہے تو ایسے رویوں کی قوم اپنے خون سے چکاتی ہے اور ہم چکا رہے ہیں۔