کمالیہ: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بجلی کا ٹیرف کم ہوگا اور آئی پی پیز معاملات بھی جلد حل ہو جائیں گے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمالیہ میں کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کا ٹیرف بھی کم ہوگا اور آئی پی پیز معاملات بھی جلد حل ہو جائیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کا پہیہ ابھی چلنا شروع ہوا ہے۔ شرح سود اور مہنگائی کی شرح میں کمی جب کہ زرمبادلہ ذخائر میں بہتری آئی ہے۔ ملکی معیشت میں استحکام آیا ہے اور 2025 میں اس کو مزید بہتری کی جانب لے کر جائیں گے۔ معاشی اصلاحات کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز لے رہے ہیں۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولی کی شرح 9 یا 10 فیصد ہے۔ ٹیکس چوری سے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ پڑتا ہے۔ ٹیکسیشن اور توانائی سیکٹر میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ ہم ٹیکس وصولی کی شرح میں بڑا اضافہ کریں گے، اس کے لیے ہمارے اور ایف بی آر کے پاس سارا ڈیٹا موجود ہے۔ ٹیکس وصولی نظام کو سادہ بنا رہے ہیں۔ ہمارے پاس اور ایف بی آر کے پاس اور اس کی شرح میں بڑا اضافہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کا سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ پاسکو ہے اور وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ اس کو بند کر دینا چاہیے۔ خسارے میں جانے والے اداروں کو بند ہونا چاہیے۔ چیزوں کو نجی سیکٹرمیں لے جا کر حکومت جتنا ہر چیز سے نکلے گی، اتنا ہی اچھا ہے۔ نجکاری سے اداروں میں شفافیت آئے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک ہے تو ہم ہیں، تمام سیاستدانوں کو پاکستان کی خاطر اکٹھا ہونا چاہیے۔ ہم نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ اب ہم اسلام آباد میں دربار لگا کر نہیں بیٹھیں گے اور ہر جگہ خود حاضر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ من موہن سنگھ اور نواز شریف کا اصلاحات کا ایجنڈا ایک ہی تھا، آج دیکھیں بھارت کہاں ہے۔ پاکستان میں جاری اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند رہنے کی ضرورت ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاشی اہداف کا حصول ہمیں استحکام کی طرف لے جا رہا ہے۔ افراط زر اور شرح سود پر قابو پایا ہے۔ ملک میں سیمنٹ اور فریٹلائزر کی کھپت بڑھی ہے۔ اس سال ترسیلات زر کا 35 ارب ڈالرکا ہدف حاصل ہونے کا امکان ہے۔ برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ امپورٹ سے زرمبادلہ میں کمی ہوتی ہے اور پھر ہمیں آئی ایم ایف کی طرف بھاگنا پڑتا ہے۔ چاول کی برآمدات 5 ملین ڈالر تک بڑھ جائیں گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارا ٹیکس ٹو جی ڈی پی 9 سے 10 فیصد جس کو 13.5 پر لے جانا ہے کیونکہ ملک خیرات سے نہیں ٹیکسز سے چلتے ہیں۔