وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کا کہنا ہے کہ پارا چنار مسئلے کا حل یہ نہیں کہ کراچی کے راستے بند کردیے جائیں اور تشدد کا راستہ اختیار کیا جائے، کراچی کی سڑکیں یرغمال بنانے نہیں دے سکتے، مذاکرات ناکام ہوئے تو ایکشن ہوگا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کرتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ کراچی کی مختلف شاہراہیں بلاک ہیں، پاراچنار واقعے پر ہم سب کو افسوس ہے، شہر میں 25 دسمبر سے جو صورتحال ہے سب واقف ہیں، لوگوں کی شکایات مل رہی تھیں روڈ بلاک ہیں، لوگ اسپتالوں اور ایئرپورٹ تک نہیں جا پارہے تھے۔
وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ ہم سمجھتے خیبرپختونخوا حکومت کوصورتھال کو ٹھیک کرنا چاہیئے، 3 دن احتجاج جاری رہا تو سینئر وزیر اور آئی جی نے میٹنگ کی، آخری میٹنگ میں احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے جگہ فراہم کرنے کی پیشکش کی، افسوس ہے سعید غنی، مرتضیٰ وہاب نے جو پیشکش کی اسے ٹھکرا دیا گیا، پیشکش ٹھکرانے کے بعد ناصر شاہ علما سے بات چیت کرتے رہے۔
ضیا الحسن لنجار نے مزید کہا کہ سندھ حکومت پر بھی تنقید ہورہی ہے کہ کراچی محصور ہے، پولیس کی ذمہ داری ہے پرامن ماحول فراہم کرے، مشکلات کا حل نکالے، مظاہرین کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ ہم پرامن ہیں، یہ پرامن ہیں تو 9 موٹر سائیکلیں جلائی گئیں یہ پرامن احتجاج تو نہیں، پولیس کے 8 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے، وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے پولیس پرفائرنگ کی۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے دھرنا منتظمین کو دھرنوں کے لیے جگہ کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اب جگہ جگہ دھرنے ختم کردیں، اب بھی آفر کرتا ہوں آپ کو احتجاج کے لیے جگہ دیتے ہیں ساتھ کھڑے ہوں گے، حکومت کا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں مگر اپنی رٹ قائم کرے گی، ایسا نہیں ہوسکتا کہ کراچی کا کوئی علاقہ میدان جنگ بن جائے، پہلے ایک جگہ بیٹھے تھے پھر 10 جگہ بیٹھ گئے روڈ بلاک کرنا شروع کردیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی کام ہوگا تو پولیس اور رینجرز ایکشن لے گی، دھرنے کے حوالے سے 3 مقدمات درج کیے، 19 افراد گرفتار ہیں، کمشنر دھرنے کے شرکا کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں۔