لاہور: (اُمت نیوز) بصارت سے محروم (نابینا) افراد کے رسم الخط ’بریل ‘کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے۔
بریل رسم الخط کے موجد لوئی بریل کے یوم پیدائش کے موقع پر 4 جنوری کو منایا جاتا ہے۔
بریل رسم الخط ابھرے ہوئے حروف کو پڑھنے کا طریقہ ہے جو بصارت سے محروم افراد کیلئے فرانس کے نابینا استاد لوئی بریل نے 1834 میں ایجاد کیا تھا، وہ تین برس کی عمر میں حادثے کے نتیجے میں بینائی کھو بیٹھے تھے، لوئی بریل 43 برس کی عمر میں ٹی بی کے مرض کا شکار ہو کر دنیا سے کوچ کر گئے تھے۔
بریل بنیادی طور پر 6 نقطوں پر مبنی نظام ہے جس میں ان نقطوں پر انگلیاں پھیری جاتی ہیں اور لکھی ہوئی تحریر کا مفہوم سمجھ لیا جاتا ہے، اس نظام کتابت کو تمام بڑی زبانوں نے اپنا لیا ہے۔
لوئی نے اپنی زندگی میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس رسم الخط کو نابینا افراد کی زبان کے طور پر منظوری دی جائے لیکن لوئی کی بدقسمتی رہی کہ اس کی کوششوں کو کامیابی نہیں مل سکی اور معاصر ماہرین تعلیم نے اسے زبان کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
لوئی کی موت کے بعد ماہرین تعلیم نے اس کام کو سنجیدگی سے دیکھا اور نابینا افراد کے درمیان میں مسلسل مقبول ہوتا دیکھ کر اسے منظوری دینے پر غور و فکر ہونے لگا۔