کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے، مزید 3 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، نکالی گئی لاشوں کی تعداد 4 ہوگئی۔
کوئٹہ میں سنجدی کی متاثرہ کوئلے کی کان میں گذشتہ روز گیس بھرنے اور دھماکے سے کان منہدم ہوگئی تھی، جس کے باعث 12 کان کن اندر پھنس گئے تھے۔
چیف مائنز آفیسر عبد الغنی بلوچ کے مطابق سنجدی میں گیس بھر جانے سے دھماکے سے منہدم ہونے والے کان میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جس میں بلوچستان مائنز، پی ڈی ایم اے ، رضا کار تنظیمیں آپریشن میں مصروف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 8 کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن گزشتہ 20 گھنٹے سے جاری ہے، متاثرہ کان کنوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، کان کنوں کے زندہ بچ جانے کے امکانات کم ہیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو کے مطابق کان کن 4 ہزار 200 فٹ گہرائی میں پھنسے ہوئے ہیں، کان کے داخلی دروازے سے ملبے کو بھاری مشینری کے ذریعے ہٹایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کان میں بجلی کی ایک ہی لائن تھی جو حادثے میں تباہ ہوگئی، زندہ بچنے والے کان کنوں کا دعوی تھا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ کان کا بڑا حصہ بیٹھ گیا۔