فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ میرے چیف جسٹس پاکستان بننے کا فیصلہ اتنی جلدی میں ہوا میں حلف برداری کا نیا سوٹ بھی نہیں خرید سکا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پیر کو صحافیوں کی ملاقات کی، اس دوران انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے، سپریم کورٹ کا ہر جج کیس کو اپنے انداز سے بھیجتا ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے، ججز پر تنقید ہونی چاہیے لیکن تعمیراتی تنقید ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ریفارمز کے حوالے سے بہت سے اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہائیکورٹ کی اتھارٹی کا بہت احترام ہے، ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ کے ماتحت ہے، براہ راست ہائیکورٹ کی اتھارٹی یا ماتحت عدلیہ میں مداخلت نہیں ہوگی۔

نہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ ایک ٹائٹینک ہے اس کو آپ تبدیل نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ کی سمت کو تبدیل کرکے انصاف کی فراہمی بہتر کی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میرا وژن ہے سپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل ایڈریس اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے، سائل کا واٹس ایپ اور ای میل لینے سے کیس کی فائلنگ سے لے کر فیصلے تک تمام آرڈرز ملتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ارجنٹ درخواستوں کی سماعت کا میکنزم بھی بنا رہے ہیں، ہمارے ججز نے 8 ہزار کیسز مختصر وقت میں نمٹائے ہیں، کیس مینجمنٹ بہترکرنے سے انصاف کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انتخابی عذرداریوں کو سننے کیلئے اسپیشل بینچز بنائے جا چکے ہیں، فوجداری اور ٹیکس کے مقدمات کیلئے بھی اسپیشل بینچز کام کریں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گوادر اور کوئٹہ دورے پر لاپتہ افراد کے کیسز نے ہلا کر رکھ دیا، لاپتہ افراد کے کیسز کو ٹیک اپ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچی اور سندھی کا بھی خیال رکھنا چاہیے، سندھی اور بلوچی ججز کی اکنالیجنمٹ ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مستحق سائلین کو ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں مفت وکیل کی سہولت دیں گے، جیلوں کے دوروں میں قیدیوں نے کیسز کے فیصلے نہ ہونے کی شکایت کی، قیدیوں کی اس شکایت پر میں بہت شرمندہ ہوا، سپریم کورٹ میں روزانہ پرانے دو تین کیسز کو اسپیشل بینچز میں سنا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔