اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈز میگا کرپشن اتفاق نہیں بلکہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔
سینیٹر طلال چوہدری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارر نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس کا آج فیصلہ ہونا تھا لیکن ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ انہوں نے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی عادت بنا لی ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں 6 سال تک غیر حاضری اور تاخیری حربے استعمال کیے گئے۔ توشہ خانہ کیس میں بھی انہوں نے تاخیری حربے استعمال کیے۔ کبھی وکیل تبدیل کیے تو کبھی وکالت نامے تبدیل کیے گئے۔ بے گناہ لوگ کبھی وکالت نامے اور وکیل تبدیل نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی کیسز میں تاخیری حربے استعمال کرنا ان کا وتیرہ رہا ہے۔ ان عناصر نے مقدمات کو طول دینے کے لیے تمام حربے استعمال کیے ہیں۔ انہیں کابینہ میں بند لفافہ لے کر جانے کی کیا ضرورت تھی؟۔پی ٹی آئی دور کی کابینہ نے 190 ملین پاؤنڈز ڈاکے کی توثیق کی۔ بند لفافے میں حقائق بتائے بغیر فیصلہ کر دیا گیا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس پاکستان کی تاریخ کا میگا کرپشن کیس ہے۔ تاریخ میں اتنی بڑی کرپشن کی مثال کہیں نہیں ملے گی۔ ہیرے کی انگوٹھیاں، القادر ٹرسٹ کے لیے زمین، اس کیس سے منسلک ہیں۔ یہ محض اتفاق نہیں تھا، سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بند لفافے میں منظوری وہ لیتا ہے جسے ڈر ہو۔ اس طرح اربوں روپے معاف کرنے کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ فراڈ ٹرسٹ کے ذریعے بلیک منی کو وائٹ کیا گیا۔ میگا کرپشن سے انہوں نے لاہور میں اپنے گھر کو دوبارہ سے تعمیر کیا۔ جس شخص کے اربوں روپے معاف کیے، اس سے اربوں روپے وصول کیے۔ میگا کرپشن سے یہ اس لیے بھاگ رہے ہیں کہ انہیں پتا ہے کہ اس کرپشن میں ان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔
سینیٹر طلال چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کرپشن کو اسلامی ٹچ دینا پی ٹی آئی کا طریقہ واردات ہے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ توشہ خانہ لوٹ کر کھا گئے۔ پی ٹی آئی والے مقدمات کا سامنا کرنے کے بجائے ڈیل کا تاثر دیتے ہیں۔