اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پرجسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اگرکسی فوجی سے رائفل چوری کرلی جائے تو کیس کہاں چلے گا۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہررضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بنچ کاحصہ ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکہ اگرکسی فوجی سے رائفل چوری کرلی جائے تو کیس کہاں چلے گا،وکیل وزات دفاع نے کہا کہ رائفل ایک فوجی کا جنگی ہتھیار ہوتا ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ اگر سویلین مالی فائدے کیلیے چوری کرتا ہے حالانکہ اس کا مقصد آرمی کو غیرمسلح کرنا نہیں تھا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اس کیس کا ٹرائل کہاں چلے گا؟وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ حالات و واقعات کو دیکھا جائے گا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کون سے جرائم ملٹری کورٹس دائرہ کار میں آئیں گے، اس کا آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ذکر موجود ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ 9اور 10مئی کے واقعات میں ایسے احتجاجی مظاہرین بھی تھے، جن کو پتہ ہی نہیں تھا کیا ہورہا ہے،وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ جن کو پتہ ہی نہیں تھا، ان کا تو ملٹری کورٹس میں ٹرائل ہی نہیں ہوا۔