اسلام آباد: ڈی چوک احتجاج کیس میں عبوری ضمانتیں منظور ہونے کے بعد انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان مکالمہ ہوا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہرعباس سپرا نے 5، 5 ہزار روپے کے مچلکوں پر بشریٰ بی بی کی 7 فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ تھوڑا وقت لگ گیا لیکن قانونی ضابطے پورے کیے گئے ہیں، جس پر بشریٰ بی بی نے کہا کہ کوئی بات نہیں، ہمارا نظام عدل سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔جج نے کہا کہ ایسا نہیں ہے، ہر جگہ سے اعتماد نہیں اٹھا، نظام عدل جیسا بھی ہے اگر ختم ہو گیا تو سوسائٹی ختم ہو جائیگی ، آپ کچہری میں بھی پیش ہوتی رہی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو ہوا ہے اس کے بعد یقین ختم ہو گیا ہے، ایک جج کا بلڈ پریشر ہائی ہو گیا، انہوں نے سزا سنانی تھی اور وہ سنائی۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے کہا کہ ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں، بانی پی ٹی آئی آئین کی بالادستی کیلیے قید ہیں، جج نے کہا کہ ہم نے سب مل کر کر ملک کے لیے ساتھ چلنا ہے، آپ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہو جائیں۔
بشریٰ بی بی کے سادہ کاغذ پر دستخط، عدالت برہم
ڈی چوک احتجاج کے کیس میں درخواستِ ضمانت کی سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے سادہ کاغذ پر دستخط و انگوٹھے کے نشان پر عدالت برہم ہو گئی۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں ہوئی، جس میں عدالت نے ڈی چوک میں پی ٹی آئی احتجاج کے کیس کی ملزمہ بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں عبوری ضمانتیں 7 فروری تک منظور کرلیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہرعباس سپرا نے 5، 5 ہزار روپے کے مچلکوں پر بشریٰ بی بی کی 7 فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کیں۔
دورانِ سماعت فائلیں تیار کر کے نہ آنے پر جج نے وکیل درخواست گزار پر اظہار برہمی کیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ آپ فائلیں تیار کر کے آیا کریں۔ میری عدالت میں آکر فائلیں سیدھی کر رہے ہیں۔
اس موقع پر وکلا کی جانب سے ملزمہ بشریٰ بی بی کا سادہ کاغذ پر دستخظ اور انگوٹھا لگوانے پر جج نے ایک بار پھر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر جگہ کہتے ہیں وی آئی پی پروٹوکول ملے، ایسا نہیں ہو سکتا۔ میں نے آپ کو انتظار نہیں کرایا، میں فیصلہ لکھوا رہا تھا، وہ چھوڑ کر آپ کی ضمانتوں پر سماعت کر رہا ہوں۔ جج نے وکلا کو ہدایت کی کہ جب عدالتی حکم نامہ نکلے گا، اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگے گا۔
عدالت نے وکیل ڈاکٹر قدیر خواجہ کے بولنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یقین کرنا سیکھیں، عدالت پر یقین کیا کریں۔ آپ یقین کریں گے تو لوگ پھر آپ پر یقین کریں گے۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف ڈی چوک احتجاج پر اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج ہیں ، جن میں تھانہ سیکرٹریٹ میں 3،تھانہ مارگلہ میں 2،تھانہ کراچی کمپنی میں 2 مقدمات درج ہیں ۔ اسی طرح تھانہ رمنا میں 2،تھانہ ترنول،کوہسار،آبپارہ اور کھنہ میں ایک ایک مقدمہ درج ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔