مراکش کی سمندری حدود میں تارکینِ وطن کو مبینہ طور پر قتل کردیا گیا، مقتولین میں 12 کا تعلق گجرات سے تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یونان کشتی حادثے کے بعد مراکش میں بھی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں سمندری حدود میں درجنوں تارکینِ وطن کو مبینہ طور پر قتل کرکے لاشیں سمندر میں پھینک دی گئی ہیں، جن میں 12 افراد کا تعلق پاکستان کے علاقے گجرات سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق انسانی اسمگلرز نے 2 جنوری کو ایک کشتی موریطانیہ سے اسپین کے لیے روانہ کی جسے مراکش کی حدود میں لے جا کران انسانی اسمگلر نے روک لیا اور جو لوگ سوار تھے ان کے اہل خانہ سے رابطہ کر کے پیسوں کا مطالبہ کیا۔
میڈیا کے مطابق پاکستان کے غیر قانونی تارکین نے اپنے اہل خانہ سے رقم بھیجنے کے لیے رابطہ کیا اور انسانی اسمگلروں سے مزید وقت مانگا، جس کے بعد مزید پیسوں کا بندوبست کرنے کے لیے انسانی اسمگلرزاور پاکستانی نوجوانوں کے اہل خانہ کے درمیان 8 دن تک رابطہ رہا۔
رپورٹ کے مطابق اس کے بعد اس واقعے میں 44 افراد کی موت واقع ہو گئی، جن میں سے 12 نوجوانوں کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیرملکی ایجنٹوں نے سمندر میں دیگر ایجنٹوں سے رقم مانگی تھی، رقم نہ ملنے پر کشتی کو آٹھ روز تک سمندر میں کھڑا کردیا گیا ، جس سے متعدد پاکستانی اورغیرملکی تارکین بھوک پیاس سے مرگئے۔
اسمگلرز کا سہولت کاروں کے ذریعے پاکستان کے تارکین وطن کے اہل خانہ سے بھی رابطہ ہوا ہے، اس پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ادھر موریطانیہ سے میڈرڈ اسپین جانے والے غیر ملکی تارکین وطن کی کشتی کو حادثے سے متعلق دلخراش تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن میں تصدیق کی گی ہے کہ ان میں سے بیشتر پاکستانی نوجوانوں کو انسانی اسمگلروں نے مراکش کی سمندری حدود میں قتل کیا ہے جبکہ کچھ لوگ بھوک اور پیاس سے جاں بحق ہوئے ہیں۔