اسرائیل، لبنان و شام سے انخلا اور فلسطین پر قبضہ ختم کرے،پاکستان

قطری وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق آج اتوار کی صبح ساڑھے 8 بجے نافذ ہو جائے گی۔ جی ایم ٹی کے مطابق ساڑھے 6 بجے سیز فائر شروع ہوگا۔

جنگ کے 470دنوں میں اسرائیلی فوج نے تاریخ کا بدترین قتل عام کرتے ہوئے 46899فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔ وزارت صحت میں ریکارڈ اس تعداد کے علاوہ دیگر ہزاروں مرنے والے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب کر بھی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جنگ بندی اعلان کے بعد بھی اسرائیل نے 127فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔

42 روز کے پہلے مرحلہ میں 33اسرائیلیوں کے بدلے 1904فلسطینی رہا کیے جائیں گے۔ اسرائیل کی وزارت انصاف نے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی ایک فہرست جاری کردی ۔ 737فلسطینی قیدیوں پر مشتمل اس فہرست میں الفتح کے اہم رہنما مروان برغوثی اور زکریا الزبیدی کے نام بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے شام اور لبنان کی سرزمین سے اسرائیل کے انخلا، لبنان اور شام کی خودمختاری کے احترام اور فلسطین کی سر زمین پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا۔

وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق یو این میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضے کی مذمت کرتے ہوئے شام میں ایک جامع حکومتی ڈھانچے کے قیام کا مطالبہ کیا۔

رواں ماہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اپنی 2 سالہ مدت کا آغاز کرنے کے بعد پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے اور عالمی تنازعات کے منصفانہ حل کو فروغ دینے کا عہد کیا ہے۔ پاکستانی سفیر نے سلامتی کونسل میں مطالبہ کیا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو بحال کیا جانا چاہیے۔

منیر اکرم نے امید ظاہر کی کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی کا معاہدہ ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا جس میں ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام بھی شامل ہوگا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہونے کا دعویٰ کیا کہ یہ ایک عارضی جنگ بندی ہے۔ ہمیں یہ اجازت دی گئی ہے کہ ضرورت پڑنے پر ہم امریکا کی تائید سے دوبارہ جنگ شروع کردیں۔ ضرورت پڑنے پر ہم پوری قوت سے دوبارہ جنگ شروع کردیں گے۔ ہم فلاڈیلفیا میں فوج برقرار رکھیں گے۔

غزہ پر جنگ کے 470 ویں دن اسرائیلی شہر تل ابیب میں چاقو سے حملہ کیا گیا جس میں ایک اسرائیلی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔ حملہ آور کو قتل کردیا گیا۔

عالمی ادارہ صحت نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی منظوری کے بعدامداد میں اضافے کے منصوبے کا اعلان کردیا۔ منصوبے کے مطابق امداد کی ترسیل کو یومیہ 600 کے قریب ٹرک تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ 12,000 سے زیادہ مریضوں کا طبی انخلا ہونے کی توقع ہے۔

اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت آج اتوار کو مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے رہا ہونے والے 95 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کردی ہے جن میں 69 خواتین، 16 مرد اور 10 نابالغ شامل ہیں۔ فلسطینی پارلیمنٹ کی رکن اور قانون ساز خالدہ جرار بھی رہا ہونیوالوں میں شامل ہیں۔ انہیں جنگ کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا۔

جنگ بندی کے بعد غزہ کی پٹی پر کون حکومت کرے گا، یہ معاملہ ابھی ابھام کا شکار ہے تاہم حماس نے تصدیق کی ہے کہ اس کی فوجیں کل اتوار کو طے شدہ جنگ بندی کے نافذ العمل ہوتے ہی پٹی میں تعینات ہو جائیں گی۔ اسرائیلی کابینہ نے بھی غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی۔

اس سے قبل اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے جنگ بندی کی منظوری دی تھی۔ یہ سوال جواب طلب رہا ہے کہ اس مرحلے میں وہ 33 یرغمالی کون ہوں گے جن کو غزہ سے اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔ حماس کے قریبی دو ذرائع نے بتایا کہ رہا ہونے والے یرغمالیوں کا پہلا گروپ تین اسرائیلی خاتون فوجیوں پر مشتمل ہے۔ رہائی پانے والے فلسطینیوں کی فہرست میں فلسطینی صدر محمود عباس کی فتح پارٹی کے مسلح ونگ کے سربراہ زکریا زبیدی بھی شامل ہیں۔

زبیدی 2021 میں پانچ دیگر فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کی گلبوا جیل سے فرار بھی ہوئے تھے۔ حماس رہنما باسم نعیم نے اعتراف کیا ہے کہ سیز فائر معاہدہ ٹرمپ کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد یورپی یونین اپنے فوجیوں کی رفح راہداری پر تعیناتی کے لیے تیار ہے۔

یمن میں حوثیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل پر ایک میزائل حملہ کیا ہے۔ لبنان کے صدر جوزف عون نے کہا ہے کہ اسرائیل کو 26جنوری کی ڈیڈ لائن تک جنوبی لبنان سے لازمی نکلنا ہوگا۔ اسرائیلی وزیر قومی سلامتی ایتمار بین گویر کے بعد اسرائیلی کنیسٹ ( پارلیمنٹ ) کے رکن زیوی سککوٹ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو حماس کی فتح قرار دے دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔