غزہ: کئی گھنٹے تاخیر کے بعد غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہوگیا۔
پاکستانی وقت کے مطابق جنگ بندی پر عمل درآمد صبح 11:30 بجے شروع ہونا تھا تاہم اس میں کئی گھنٹے تاخیر ہوئی۔
تازہ ترین پیشرفت میں حماس نے تین اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری کردیے جنھیں آج کسی بھی وقت ریڈ کراس کے ذریعے رہا کردیا جائے گا۔
اسرائیلی حکومت نے بھی تصدیق کی ہے انھیں حماس کی جانب سے تین یرغمالیوں کے نام موصول ہوگئے جنھیں رہا کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ فہرست ملنے کے بعد غزہ جنگ بندی پر اب باضابطہ عمل درآمد شروع ہوگیا۔
حماس کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں 24 سالہ رومی گونن کا نام بھی شامل ہے۔ انھیں 7 اکتوبر 2023 کو نووا فیسٹیول سے یرغمال بنایا گیا تھا۔
رومی گونن کے علاوہ دیگر 2 خواتین ایملی ڈاماری اور ڈورون اسٹین بریچر کو بھی آج رہا کر دیا جائے گا۔
امدادی سامان سے بھرے سیکڑوں ٹرک رفح بارڈر پر موجود تھے، معاہدے کے تحت جنگ بندی کے دوران روزانہ 600 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوسکیں گے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین نے کہا ہے کہ امید ہے بالآخر بندوقیں خاموش ہوں گی اور ضرورت مندوں تک امداد اور تجارتی اشیاء پہنچ پائیں گی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی امید ظاہر کی کہ مزید لڑائی نہیں ہوگی، انسانی امداد سے غزہ تک رسائی آسان ہوگی اور یرغمالی رہا کیے جائیں گے۔
دوسری جانب فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق غزہ پر 15 ماہ سے مسلط اسرائیلی جنگ میں ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت 46 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی اور ہزاروں لاپتا ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ کی بستیاں ملیا میٹ ہوگئی ہیں۔ یہاں گھر، تعلیمی ادارے اور اسپتال کھنڈر بن چکے ہیں۔