فائل فوٹو
فائل فوٹو

بجلی کی خرید و فروخت کا نیا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بجلی کی نئی مارکیٹ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت بجلی کی خرید و فروخت کا نظام شروع کیا جائے گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا،سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ حکومت بجلی کی مارکیٹ متعارف کروائے گی، اس نظام کے تحت بجلی کی خرید و فروخت کا نظام شروع کیا جائے گا، اس نظام کا اطلاق رواں سال شروع کیا جائے گا۔

سیکریٹری پاور نے کہا کہ اس وقت سارے الیکٹرون سی پی پی اے خریدتا ہے جس کو پھر ڈسکوز کو فروخت کیا جاتا ہے، اس طریقہ کار سے مسائل جنم لیتے ہیں، این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے کو ملا کر آئی ایس ایم او کا ادارہ قائم کیا جائے گا، آئی ایس ایم او کا ادارہ ایک ریگولیٹر کے طور پر کام کرے گا۔

سیکریٹری پاور نے کہا کہ یہ تمام پاور سیکٹر کی اصلاحات ہیں جن پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، حکومت جنکوز اور ڈسکوز کی نجکاری کرے گی، این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کیا جائے گا، این ٹی ڈی سی کی ایک ذیلی کمپنی انرجی انفراسٹرکچر کو دیکھے گی۔

سینیٹر شبلی فراز  نے کہا کہ این ٹی ڈی سی کو گزشتہ کئی سالوں سے بغیر مستقل سربراہ کے چلایا گیا ہے، اب ادارے کی پرفارمنس کی بنیاد پر اس کی تقسیم کا فیصلہ کیا گیا ہے، ادارے کو کبھی منصوبہ بندی اور منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے اختیار ہی نہیں دیا گیا، اب ہم کیسے یقین کریں کہ آپ کہ اقدامات سے اب بہتری آئے گی۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ واپڈا کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا کیا فائدہ ہوا،  سیکرٹری پاور نے بتایا کہ میں تو خود اس منسٹری میں نیا آیا ہوں، مجھے بھی پرانے فیصلوں کا علم نہیں، اب ہم نئے منصوبوں کیلئے منصوبہ بندی کی ہے جس میں بجلی ٹیرف کا خصوصی خیال رکھا جا رہا ہے۔

 محسن عزیز نے کہا کہ ادارے تو بنا دیئے جاتے ہیں مگر پھر عملے اور لیڈرشپ میں میرٹ کا خیال نہیں رکھا جاتا، سیکرٹری پاور نے کہا کہ این ٹی ڈی سی بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر فیاض چوہدری کو لگایا گیا ہے، تمام تنظیم نو این ٹی ڈی سی بورڈ کی مشاورت سے کی جا رہی ہے، اب ٹرانسمشن کا دس سالہ منصوبہ جنریشن کے دس سالہ منصوبہ پر انحصار کر کے ترتیب دیا جاتا ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی کو این ٹی ڈی سی بورڈ سے بھی بریفنگ لینی چاہیے، تمام وزارتوں میں منصوبہ بندی کا بڑا فقدان ہے، جب کوئی چیز تباہ ہوجاتی ہے تو کہتے ہیں کہ چلیں اس کو ری برانڈ کر دیتے ہیں۔

سیکریٹری پاور  نے کہا کہ پاور سیکٹر میں آئندہ تمام منصوبے کم سے کم لاگت میں بنیں گے،  اب ہم دس دس سال کی منصوبہ بندی کے ساتھ چل رہے ہیں، کسی بھی منصوبے کی اضافی لاگت بجلی صارفین سے نہیں لی جائے گی، کسی بھی منصوبے کی اضافی لاگت وفاق اور صوبے برداشت کریں گے۔

سیکریٹری پاور  نے  کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ این ٹی ڈی سی کی اصلاحات کے لیے بورڈ کو مارچ تک کی ڈیڈ لائن ملی ہوئی ہے،  مارچ تک این ٹی ڈی سی بورڈ اپنی سفارشات دے گا۔

 شبلی فراز  نے کہا کہ یہاں سب کہہ رہے ہیں کہ ہم لے مین ہیں تو ماہرانہ رائے کون دے گا، اگلی میٹنگ میں بریفنگ کیلئے ایکسپرٹس کو بلایا جائے، سیکریٹری پاور نے کہا کہ فیض چوہدری صاحب کو ابھی چیئرمین این ٹی ڈی سی تعینات کیا گیا ہے۔

رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ یہ تو وہی بندہ ہے جسے پہلے بے عزت کرکے نکالا گیا تھا، ملک کا بجلی نظام اور پنشن بل حکومت کے گلے کا طوق ہے، شمسی توانائی کے باعث بجلی گرڈ سے بل ادا کرنے والے صارفین نکل رہیے ہیں، وزیر بجلی کس طرح دعوی کر رہے ہیں کہ خطے کی سستی ترین بجلی دیں گے، پاکستان میں مہنگی ترین بجلی ہے برآمدات کس طرح بڑھائیں گے۔

سینیٹر منظور کاکڑ  نے کہا کہ بجلی کا پورا نظام اس وقت گرا ہوا، لوگ سولر کی طرف جا رہے ہیں  پاور ڈویژن کی کیا پالیسی ہے،  شبلی فراز  نے کہا کہ حکومت کے پاس گنجائش کہاں سے ہے پاور ٹیرف میں کمی کیلئے۔

سیکریٹری پاور  نے کہا کہ ہم پورے نظام پر کام کر رہے ہیں، ہم سارے ایشوز کو دیکھ رہے ہیں کہ کیوں لوگ سسٹم سے نکل رہے ہیں، امید ہے کہ اس سال جون تک بجلی ٹیرف میں نمایاں کمی کر دی جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔