کراچی: کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای ) نے وفاقی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ پیکا ترمیمی بل 2025 کو بغیر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے مسترد کردیا۔
سی پی این ای کے صدر، سیکریٹری جنرل اور دیگر عہدیداران نے مشترکہ بیان میں کہا کہ صحافی اور سوشل میڈیا ایکیویسٹس کے خلاف سخت کارروائی اور سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی سفارشات پر مبنی ترامیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے حکومت کو جمہوری تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے متعلقہ صحافتی تنظیموں ، سول سوسائٹی ،وکلا اور ہیومن رائٹس تنظیموں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔
اس ضمن میں گزشتہ روز سی پی این ای فری میڈیا کمیٹی کے چیئرمین کاظم خان نے وزیر اعظم شہباز شریف کو باور کروایا کہ جب وہ اپوزیشن میں تھے تو وہ پیکا آرڈیننس کے سب سے بڑے مخالف تھے اور بحیثیت اپوزیشن لیڈر وہ اسے آزادی اظہار پر کاری ضرب گردانتے تھے ۔ اس حوالے سے وزیر اعظم نے فوری طور پر وفاقی وزیر اطلاعات کو ہدایات دیں کہ اس بل کی منظوری سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت مکمل کی جائے۔
سی پی این ای کسی بھی ایسے قانون کو جس سے کسی فرد کے اظہار کی آزادی متاثر ہو اسے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھتی ہے۔