اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قتل کے الزام میں قید مجرم کو بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ کیا کوٸی الزام لگائے گا تو اسے سزا دے دی جائے گی؟ پراسیکیوشن نے الزام ثابت کرنا ہوتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سب کو مارنے کی نیت سے آنے والا کسی ایک کو کیوں چھوڑے گا؟
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کیس میں نامزد ملزم بھی بری ہو چکا جبکہ ایک ملزم دوران ٹراٸل وفات پا گیا۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے قتل کے الزام میں قید مجرم کو بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے محمد جاوید کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
یاد رہے کہ محمد جاوید کو 2013 میں تلہ گنگ میں قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ہاٸیکورٹ نے ٹراٸل کورٹ کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔