فائل فوٹو
فائل فوٹو

سینیٹ اجلاس میں پیکا ایکٹ کیخلاف پی ٹی آئی کا احتجاج، صحافیوں کا واک آؤٹ

اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس جاری ہے، اجلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی سینیٹرزاحتجاج کرتے ہوئے نشستوں پرکھڑے ہوگئے۔ پی ٹی آئی اراکین نے پیکا ایکٹ نامنظورکےنعرے لگائے۔ پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں نے واک آؤٹ کیا۔

سینیٹ اجلاس کےدوران وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنےاظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ آج نجی ممبرزبل کا دن ہے، آج پیکا ترمیمی بل توایجنڈا پرہی نہیں، جب بل آئے گا تواس پربات کی جائے گی۔

صحافیوں کے بعد پی ٹی آئی ارکان نے بھی پیکاایکٹ کےخلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

اجلاس کی کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان نےکہا کہ کامران مرتضیٰ جاکرصحافیوں کامعاملہ دیکھیں۔

سینیٹ اجلاس میں وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنےاظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے چارصوبے چاربھائیوں کی طرح ہیں، مل بیٹھ کرمعاملہ حل کرنا ہوگا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نےکہا کہ کوئی بھی قومی معاملہ ہوگا مفاہمت سےحل ہوگا، وزیرقانون نےاس ایوان سےکمٹمنٹ کی ہے۔

سینیٹرشہادت اعوان نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کااجلاس کب ہوگا؟ اس پروزیرقانون نے جواب دیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا سیکریٹریٹ ہے اوروہی اجلاس بلائےگا۔ میں اگرسی سی آئی کاچیئرمین ہوتاتواجلاس بلالیتا۔

سینیٹ اجلاس کے دوران نیپوں ادارہ برائے جدید علوم بل 2025 پیش کیا گیا۔ بل سینیٹردنیش کمارنے پیش کیا۔ نیپوں ادارہ برائے جدیدعلوم بل2025متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپردکردیاگیا۔

سینیٹ اجلاس میں کورم کی نشاندہی کی گئی، کورم کی نشاندہی سینیٹرفلک نازچترالی نے کی۔

ایوان میں پاکستان امتناع تجارت جنگلی حیوانات ترمیمی بل2024 پیش کیا گیا، سینیٹرشہادت اعوان کی جانب سے بل پیش کیا گیا جسے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نےمؤخرکردیا۔

سینیٹ اجلاس کےدوران دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ ترمیم بل2025پیش کیا گیا۔ بل سینیٹر عمرفاروق نےایوان میں پیش کیا۔ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پررپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی آئی ٹی پلوشہ خان نےرپورٹ ایوان میں پیش کی۔ دونوں قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس ضمنی ایجنڈا کے طورپرپیش کیا۔

کشمیریوں سےاظہاریکجہتی کی قرارداد متفقہ طورپرمنظور

ایوان میں کشمیریوں سےاظہاریکجہتی کی قرارداد متفقہ طورپرمنظورکی گئی۔ کشمیریوں سےاظہاریکجہتی کیلئے تحریک سینیٹر دنیش کمارنے ایوان میں پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ پانچ فروری کواجلاس نہیں ہورہاہے، اس لیےآج یہ قرارداد پیش کی جارہی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیرکوکشمیری عوام کی امنگوں کےمطابق حل کیا جائے، قراردادوں کےمطابق مسئلہ کشمیرکا حل ضروری ہے، مقبوضہ کشمیرمیں ڈریکونین قوانین کو ختم کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔