اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین ججز کی ٹرانسفرز کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ درخواست میں ٹرانسفرز کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز کی ٹرانسفرز کا عمل شفاف، آزاد اور منصفانہ ہونا چاہیے۔ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر درخواست میں وفاقی حکومت، سیکرٹری قانون اور چاروں ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست کے ساتھ حکم امتناعی کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جس میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ یکم فروری کو جاری کیے گئے ٹرانسفرز کے نوٹیفیکیشن پر عملدرآمد روکا جائے۔ یہ درخواست ایڈوکیٹ راجہ مقسط کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔