جہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشاندہی کرواسکتا ہوں،ملزم شیراز، فائل فوٹو
جہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشاندہی کرواسکتا ہوں،ملزم شیراز، فائل فوٹو

ارمغان کو اسلحے کا شوق تھا،بنگلے پر شیر کے 3 بچے بھی موجود تھے،چشم کشا انکشافات

کراچی: مصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں چشم کشا انکشافات آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

 ملزم شیراز نے بتایا کہ وہ اور ارمغان بچپن کے دوست ہیں اور اسکول میں بھی ساتھ پڑھتے تھے، اب ڈیڑھ سال قبل ارمغان سے شیراز کی دوبارہ دوستی ہوئی تھی۔

انٹیروگیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم شیرازکے مطابق ارمغان کو اسلحے کا شوق تھا، مصطفیٰ عامر بھی ارمغان اور شیراز کا دوست تھا، مصطفیٰ سے شیراز کی دوستی ارمغان کے یہاں ہی ہوئی تھی۔

نیو ایئر نائٹ پرارمغان کے بنگلے میں پارٹی تھی، جس میں مصطفیٰ عامر نہیں آیا تھا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نے کال کرکے ارمغان کے بنگلے پر شیراز کو بلایا۔

رپورٹ کے مطابق کچھ دیر بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو گالیاں دینے کے بعد ڈنڈے سے مارنا شروع کر دیا، جس سے سر اور گھٹنوں پر  زخم سے مصطفیٰ کا خون بہنا شروع ہو گیا، ارمغان نے پھر ایک رائفل اٹھائی اور دیوار  پر 2 فائر کیے۔

رپورٹ کے مطابق  شیراز نے کہا کہ مصطفیٰ کی والدہ کو جو تاوان کی کال اور میسیج انٹرنیشنل نمبر سے آئے وہ ارمغان نے کیے یا کسی اور نے مجھے علم نہیں، مجھے پولیس نے 14 فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتار کیا، میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں۔

شیراز نے پولیس کو بتایا کہ اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں، ارمغان کے ساتھ مل کر یہ کام کیا، مصطفیٰ کی لاش اس ہی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان کے علاقے میں گاڑی اور لاش کو جلادیا۔

ملزم نے کہا کہ جہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشاندہی کرواسکتا ہوں، جس جگہ ارمغان کے بنگلے میں کمرے کے اندر مصطفیٰ کو مارپیٹ کی گئی اس کی نشاندہی بھی کرواسکتا ہوں، مارپیٹ سے مصطفیٰ کا خون نکلا، جسے ارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔

ارمغان کے بنگلے پر شیر کے 3 بچے بھی موجود تھے،ارمغان بنگلے میں اکیلا رہتا تھا اور کال سینٹر چلاتا تھا جس میں خواتین سمیت 30 سے 35 افراد کام کرتے تھے۔