کرم اور پاراچنار میں دھرنوں کے سربراہی کرنے والے افراد گرفتار

کرم کے علاقے بگن سے فورسز نے حاجی کریم کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق حاجی کریم گزشتہ دو ماہ سے مندوری اور بگن کے علاقوں میں احتجاجی دھرنا دے رہا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین روز سے جاری کارروائی میں 25 سے زائد مبینہ دہشت گردوں سمیت 70 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس دوران متعدد گھروں سے پاراچنار جانے والے کانوائے کا لوٹا ہوا سامان بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

پولیس نے لوگوں کو کانوائے سے لوٹا ہوا سامان گھروں کے باہر رکھنے کا حکم دیا ہے جبکہ بگن، چارخیل، مندوری اور اوچت کے علاقوں کو آج صبح 10 بجے تک خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

ادھر پاراچنار میں راستوں کی بندش کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا دینے والے سماجی رہنما سرتاج علی سرتاج کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ وہ پولیو کے باعث معذور اور احساس ویلفیئر آرگنائزیشن کے چیئرمین ہیں اور علاقے کے بند راستے کھلوانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

گرفتاری سے قبل میڈیا سے گفتگو میں سرتاج علی کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ تک محصور عوام کی آواز پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ راستوں کی بندش کے باعث لوگ خوراک اور علاج نہ ملنے کی وجہ سے جان سے جا رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق سرتاج کو راستہ بند کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

سماجی رہنما میر افضل خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ سے راستوں کی بندش کے باعث پانچ لاکھ آبادی محصور ہو کر رہ گئی ہے، خوراک اور علاج کی شدید قلت ہے، اور دستیاب اشیاء تین گنا مہنگے داموں فروخت ہو رہی ہیں۔

دوسری جانب لوئر کرم میں بگن متاثرین کا احتجاجی دھرنا دو ماہ سے جاری ہے۔ قبائلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک متاثرین کو ان کے حقوق نہیں دیے جاتے اور بدامنی کے واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔