اسلام آباد: ہوٹل انتظامیہ نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی کانفرنس کے دوسرے روز بکنگ کینسل کردی، شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر رہنماء ہوٹل پہنچے اور لابی میں کانفرنس شروع کردی جبکہ نجی ہوٹل کے باہر سیکیورٹی اہلکار تعینات کردیے گئے۔
پوزیشن گرینڈ الائنس نے کانفرنس روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے آج ہر صورت قومی کانفرنس کرنے کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں سابق وزیراعظم اسلام آباد کے نجی ہوٹل پہنچے۔
رپورٹ کے مطابق اس موقع پر نجی ہوٹل کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی، جب شاہد خاقان عباسی ہوٹل پہنچے تو انہیں ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
بعد ازاں ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کو انتظامیہ کی جانب سے آج کانفرنس کی اجازت نہیں دی گئی، اپوزیشن جماعتوں کے رہنما نجی ہوٹل میں زبردستی کانفرنس کیلئے گھس گئے۔
اپوزیشن گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام ”آئین کی بالادستی“ کے عنوان سے دو روزہ قومی کانفرنس کے معاملے پر ہوٹل مینجر نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرا دیا۔
ہوٹل مینجر نےپولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو انتظامیہ کی جانب سے آج کانفرنس کی اجازت نہیں دی گئی تھی، اپوزیشن جماعتوں کے رہنما نجی ہوٹل میں زبردستی کانفرنس کیلیے گھس گئے۔
ہوٹل مینیجر کے مطابق تمام افراد اجازت کے بغیر ہوٹل کی حدود میں داخل ہوئے، سیاسی رہنماؤں نے ہوٹل میں داخل ہوکر لابی پر قبضہ کیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے ہوٹل مینجر سے وقوعہ سے متعلق بیان ریکارڈ کرلیا۔ پولیس بیان ریکارڈ کرنے کے بعد رپورٹ لے کر روانہ ہوگئی، جس کے بعد اپوزیشن گرینڈ الائنس کی قیادت پر مقدمہ درج ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن گرینڈ الائنس کو ابھی تک ہال میں کانفرنس کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، رہنماؤں کی جانب سے ہوٹل کے ریسپشن پر کانفرنس جاری ہے اور رہنما خطاب کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا محسن نقوی اور شہباز شریف کو جس نے مشورہ دیا کہ ہمیں کانفرنس نہ کرنے دی جائے، 23 مارچ کو ڈفر ایوارڈ دیا جائے، اس وقت ملک ترقی نہیں کررہا ہے۔
اپوزیشن کی دو روزہ کانفرنس گزشتہ روز اسلام آباد کے ہوٹل میں شروع ہوئی، جہاں جماعتوں نے موجودہ سیاسی صورتحال اور ملکی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
سیکریٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین تمام شہریوں کے درمیان سماجی معاہدہ ہے، مسلم لیگ ن والے جب کہتے تھے کہ ووٹ کو عزت دو دراصل وہ آئین کو عزت دو کہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب ان کے پاس کوئی جواز ، کوئی بات نہیں ہے، سیاست کا کیا مقصد ہے آپ کے پوتے اور نواسے وزیر اعظم بن جائیں ، اس حکومت نے کوئی قانون اور آئین کی پاسداری نہیں کی، اسمبلی میں فارم 47 کا سیلاب آیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ راتوں رات اس اسمبلی سے نے ترامیم پاس کروا لیں، آج شاہد خاقان عباسی کے خلاف بات کررہے ہیں کہ انہوں نے چیف جسٹس پر بات کی، اس کے خلاف بات نہیں کررہے جس نے چیف جسٹس کے اختیارات ختم کیے۔
مفتاح اسمعیل نے کہا کہ سیاسی جمود رہے گا تو ملک اور معاشرے میں عدم استحکام رہےگا، بند کمرے میں سو آدمیوں کو بھی بات نہیں کرنے دے رہے پھر کہتے سڑکوں پر کیوں آئے، پاکستان پستی کا شکار ہورہا ہے، جب ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے تھے تب ہم ساتھ کھڑے تھے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آپ آج ڈر رہے ہیں، اگر ایمانداری سے آتے تو آج نا ڈرتے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف جماعتیںں مقترہ کے ذریعےاقتدار حاصل کرتی رہیں، ماضی میں بہت غلطیاں ہوئیں، اب ماضی میں نہیں پڑنا۔
ان کا کہنا تھا کہ چادر چاردیواریوں کو پامال کیا گیا، یہ سیاست نہیں شرافت کا معاملہ ہے، 8 فروری کو عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا، ہم محب وطن ہیں ،اس طرح حکومت نہیں چل سکتی۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ سندھ اور کے پی کے میں بسنے والے پاکستانی ہیں، ہم نے یکجا ہوکر ْآواز اٹھائی تو کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، بانی چئیرمین عمران خان سے میرا سب سے زیادہ رابطہ رہتا ہے ، میں یقین دلاتا ہوں کہ بانی چیئرمین کسی ڈیل کا حصہ نہیں ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اگر بانی چئیرمین ڈیل کرتے تو بہت پہلے لندن چلے جاتے، بانی چئیرمین واضع کرچکے کہ وہ ڈیل نہیں کریں گے، ہم گارنٹی کے طور پر ساتھ کھڑے ہوِں گے، قوم متحد ہوکر باہر نکلے، ہمارا ساتھ دے۔
محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سیکیورٹی فورسز کو اس فریم میں لانا ہوگا جہاں پوری دنیا کی افواج ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دوسری الائنس ہے جس سے لوگ گھبرا رہے ہیں، سب پارٹیوں نے اب توبہ النصوح کرنا ہوگا، وعدہ کرنا ہوگا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات نہیں رکھے گی، جس حکومت کو آپ چور سمجھتے ہوں اس کے سے مذاکرات نہیں مال کی واپسی کا مطالبہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ہمارے بچے مارے ان کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے، بانی پی ٹی آئی کو میرا پیغام پہنچا دیں کہ فارم 47 کی اسمبلی میں نہیں بیٹھیں، ہم اپنی الگ اسمبلی بنائیں گے جس اسپیکر اسد قیصر ہوگا، اگر ہماری ممبر شپ ختم کریں گے تو ہم عدالتوں میں جائیں گے۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ پاکستان بننے سے پہلے کسی سیشن جج کے کوچے میں کوئی نہیں گزر سکتا تھا، میں وعدہ لیتا ہوں کہ کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، ہم نے مذاکرات کرنے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کرنے ہیں اور ان کو راستہ دیں گے کہ وہ سیاست سے کنارہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دو قوتیں ہیں ایک آئین کی بالادستی قائم رکھنے کی قوت ہے، ایک قوت آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو ختم کرنے والی قوت ہے، اس وقت جو ووٹ بیچ رہا ہے وہ وفادار ہے، ایک ٹک کے نشان پر لوگوں کو 70،70 کروڑ روپے ملے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کو بچانے کا ایک ہی راستہ ہے وہ آئین کی بالادستی ہے، آئین انسان کو آزادی کا حق دیتا ہے، 26 نومبر واقعات کی ایف آئی آر محسن نقوی ، شہباز شریف پر کاٹی جائے۔
قبل ازیں اسلام آباد میں اپوزیشن الائنس کی قومی کانفرنس کے دوسرے روز کی ہوٹل بکنگ کینسل ہونے کے بعد حزب اختلاف نے ہنگامی پریس کانفرنس کی۔
اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کانفرنس ملکی مسائل، قانون کی حکمرانی اور آئین کے حوالے سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک حکومت آج وجود میں ہے، جو آئین کے نام سے گھبراتی ہے، جو ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، یہ کانفرنس بند کمرے میں تھی، یہ کوئی سڑک پر نہیں، یا ہزاروں لوگوں کی شرکت نہیں تھی، چند سو افراد ایک آڈیٹوریم میں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت یہ بھی برداشت نہ کرسکی اور پہلے دن کی کانفرنس ختم ہونے کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ یہاں پر انٹیلی جنس کے لوگ تھے یا انتظامیہ کے لوگ تھے، انہوں نے آ کر ہوٹل والوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر آپ نے کانفرنس کی تو کروڑوں کا جرمانہ بھی ہوگا اور آپ کو بند بھی کر دیں گے۔
سربراہ عوام پاکستان پارٹی نے کہا کہ یہ ہوٹل وکلا کے لیے ہے، یہ ان کو سہولت مہیا کرتا ہے اور اس کا تعلق سپریم کورٹ کے ادارے سے بھی ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں کہا گیا کہ کل آپ یہاں پر کانفرنس نہیں کرسکتے، ہوٹل نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہوٹل انتظامیہ سے کہا کہ ہم نے دو دن کی بکنگ کی ہوئی ہے، یہ قومی کانفرنس ہے، یہاں پر کوئی اشتعال کی بات نہیں ہے، ملک کی بات ہوتی ہے، آئین کی بات ہوتی ہے، اگر کسی نے آپ پر دباؤ ڈالا ہے تو لکھ کر دے دیں کہ آپ یہ کانفرنس اس وجہ سے نہیں کرسکتے کہ یہ جرم آپ نے کیا ہے۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے میزبان پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور میں ہوں، بدقسمتی سے ہوٹل انتظامیہ مجبور نظر آتی ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کل یہ کانفرنس ضرور ہوگی، یہ ہمارا آئینی حق ہے اور ہم اس میں بات بھی آئین کی کر رہے ہیں۔
شاہد خاقان نے کہا کہ یہ اس حکومت کمزوری اور ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ آج یہ آئین کے نام سے گھبراتے ہیں، یہ کانفرنس سے گھبراتے ہیں، اربوں کے اشتہار لگانے والی حکومت ایک کانفرنس سے خوفزدہ ہے۔
قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جس ہوٹل میں ہم پریس کانفرنس کرنے جا رہے ہیں، اسی ہوٹل میں شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی نے یہ کانفرنس کروائی، پاکستان کی سالمیت پر پاکستان میں آئین کی بقا اور پاکستان کے مستقبل کے لیے باتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ وکلا، دانشوروں اور سیاستدانوں نے باتیں کیں، پاکستان کو مضبوط کرنے کی بات کی، ہم سب جمہوری لوگ ہیں، ہم پاکستان کو مضبوط کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہوٹل انتظامیہ نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا کہ ہم پر دباؤ ہے، ہم شدید الفاظ میں اس کو رد کرتے ہیں اور بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جو انسٹالڈ نام نہاد وزیراعظم شہباز شریف یا محسن نقوی ہیں، ہم لوگ آئیں گے تو ضرورآئیں گے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos