کراچی میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں ملزم شیراز کو بیان دینے کے لیے عدالت میں پیش کردیا گیا۔
ملزم شیراز نے دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ اعترافی بیان کے لئے ان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے،کہا گیا ہے کہ اعتراف کرو گے تو کم سزا ملے گی، ملزم کے اس بیان پر عدالت نے تفتیشی افسر کی ملزم شیراز کے اعترافی بیان کی درخواست مسترد کردی۔
ملزم شیراز نے کہا کہ میں اس کیس کاگواہ ہوں، میرے سامنے ارمغان نے مصطفیٰ کو قتل کیا ہے، جن حالات میں قتل ہوا ، میں مصطفیٰ کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کرسکتا تھا۔قبل ازیں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ملزم کو سوچنے کے لیے 1 گھنٹے کا وقت دے دیا تھا، ملزم نے سوچ سمجھ کر اپنا بیان ریکارڈ کروادیا، جس کے بعد تفتیشی افسر کی ملزم کے اعترافی بیان ریکارڈ کروانے کی درخواست مسترد کردی گئی۔
وقفے سے قبل فاضل جج نے ملزم کو کہا تھا کہ یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے، آپ اچھی طرح سوچ لیں، پھر سوچ سمجھ کر 1 گھنٹے بعد بیان ریکارڈ کروادیں، بعد ازاں جج نے سماعت ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کردی تھی۔
مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں ملزم شیراز کو ایک گھنٹے بعد بیان دینے کے لیے پیش کیا گیا تو اس نے بھانڈا پھوڑ دیا کہ اعترافی بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔
کیس کا پس منظر:یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتہ ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos