کوئٹہ: بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ جو بھی تشدد کرے گا، جو ریاست توڑنے کی بات کرے گا، بندوق اٹھائے گا، ریاست مکمل طور پر قلع قمع کرے گی۔‘
بلوچستان اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ابھی بھی ریاست صبر سے کام لے رہی ہے، نہیں لینا چاہیے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ وہ ہمارے پانچ سو لوگ ماریں اور ہم جا کر معافی مانگیں ایسا نہیں ہو سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں اس لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ بی ایل اے بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے، کیا اس کی اجازت دے دیں، وہ بچوں کو ماریں کیا اس کی اجازت دے دیں؟
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’نائیوں، دھوبیوں، ٹیچرز اور ڈاکٹرز کو مارا جا رہا ہے جو کہ سافٹ ٹارگٹ ہیں یہ کون سی بلوچ روایات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’جنگ کے بھی کوئی اصول ہوتے ہیں، جو فوجی چھٹی پر ہوتا ہے اسے فوجی تصور نہیں کیا جاتا۔ مگر یہ تو نہتے لوگوں پر حملے کرتے ہیں، انھیں یرغمال بناتے ہیں۔‘
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’ہم عام بلوچ کو سو بار گلے لگانے کو تیار ہیں۔ بلوچ بچوں کے لیے تعلیمی ادارے کھول دیے ہیں۔سرفراز بگٹی نے مظاہرے، احتجاج اور دھرنے کرنے والوں پر بھی کڑی تنقید کی۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ریاست تو ڈائیلاگ کے لیے تیار ہے، وہ تیار نہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos