کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان سے منی لانڈرنگ سے متعلق جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔
یاد رہے کہ ایف آئی اے گزشتہ 2 روز سے تفتیش کی اجازت طلب کررہی تھی، ایف آئی اے حکام نے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ارمغان سے منی لاندرنگ کال سینٹر سے متعلق تفتیش کی اجازت دی جائے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے ایف آئی اے کو ملزم ارمغان سے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق تفتیش کی اجازت دے دی۔
عدالت نے کہا کہ ملزم ارمغان سے جیل میں تفتیش پر اعتراض نہیں ایف آئی اے ارمغان سے جیل میں نو دن تک تفتیش کرسکتی ہے۔
عدالت نے آج فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے کو تفتیش مکمل کرکے 3 اپریل تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
عدالتی احکامات کے بعد ایف آئی اے نے ملزم سے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، جس میں مالیاتی بدعنوانی اور دیگر پہلوؤں کی جانچ کی جائے گی۔
تحریری فیصلہ جاری
کراچی کی انسداد عدالت نے ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کی تفتیش کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے کے مطابق عدالت کو ملزم ارمغان سے جیل میں تفتیش پر کوئی اعتراض نہیں، ایف آئی اے کو ملزم سے جیل میں 9 دن تک تفتیش کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ایف آئی اے ملزم کو جیل سے باہر نہیں لے جا سکتی اور تفتیش صبح سے غروبِ آفتاب تک محدود ہوگی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ملزم ارمغان کو مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں جیل بھیجا جا چکا ہے جبکہ اس کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔
عدالت نے سپریڈینٹ سینٹرل جیل کو ہدایت دی کہ وہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ملزم سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے۔
یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔