فائل فوٹو
فائل فوٹو

 آپریشن کی تیاریاں مکمل, پشاور میں عید پر افغان مہاجرین منظر سے غائب

محمد قاسم :

پشاور میں افغان مہاجرین عید کے دوران منظر سے غائب رہے۔ واپسی کی ڈیڈ لائن میں دس روز کی توسیع دے دی گئی ہے۔ تاہم افغان باشندوں کے خلاف آپریشن کی تیاریاں مکمل ہیں۔ پشاور کو 5 زون میں تقسیم کرکے واپس نہ جانے والے افغانوں کی نشاندہی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ برس سے اب تک 8 لاکھ 75 ہزار 902 غیرقانونی مقیم افغانی پاکستان سے جا چکے ہیں۔

حکومت نے 8 لاکھ سے زائد اے سی سی کارڈز ہولڈر کیلئے31 مارچ 2025ء تک ڈیڈلائن دی تھی اور افغان حکام کے وفد کو ڈیڈ لائن میں مزید توسیع نہ دینے کا پیغام دیا تھا۔ جس کے بعد ضلع خیبر کے لنڈی کوتل میں امیر حمزہ بابا مزار کے قریب کیمپ قائم کرکے عارضی رہائشی خیمے نصب کردیئے گئے ہیں اور رجسٹریشن سینٹر سمیت دیگر سہولیات پر کام تیزی سے جاری ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کیمپ سے ایک دو روز میں غیرقانونی افغانیوں کی واپسی کے عمل میں تیزی آجائے گی۔ تاہم ابھی تک صرف 2 خاندان ہی واپس گئے ہیں اور بڑی تعداد پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں موجود ہیں اور جن کا واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانوں کو مزید ملہت اس لئے دی گئی کہ حکومت پاکستان سے مطالبات کیے جارہے تھے کہ واپسی کے عمل کو مرحلہ وار بنایا جائے۔ کیونکہ بیشتر افغان خاندانوں کی جائیدادوں کی فروخت میں مشکلات درپیش ہیں۔

اسی طرح کاروبار بند کرنے یا فروخت کرنے سمیت کسی اور کے سپرد کرنے میں بھی وقت لگے گا۔ جبکہ مختلف بیماریوں میں مبتلا افغانوں کی ایک بڑی تعداد بھی یہاں مقیم ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق صوبے میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی کل تعداد 7 لاکھ 9 ہزار 2 سو 78 ہے۔ صوبہ بھر میں افغان مہاجرین کے 43 کیمپوں میں 3 لاکھ 44 ہزار 908 افغانی رہائش پذیر ہیں۔ مختلف اعداد و شمار اور ذرائع کے مطابق 2013ء سے اب تک 4 لاکھ65 ہزار افغان مہاجرین طورخم کے راستے واپس جا چکے ہیں۔ تاہم پشاور سمیت صوبہ بھر میں ایک بڑی تعداد افغانوں کی موجود ہے۔ جس میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ سمیت ایسے مہاجرین بھی موجود ہیں جن کا ریکارڈ حکومت کے پاس موجود نہیں۔

ذرائع کے بقول ان کے بڑے بڑے کاروبار ہیں اور ایسے افغانوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے جنہو ں نے پاکستان میں رشتہ داریاں بنائی ہوئی ہیں۔ تاہم پشاور سمیت قبائلی اضلاع سے ایسی معلومات موصول ہوئی ہیں کہ افغان باشندے منظر سے تھوڑا سا منظر سے غائب ہیں۔ جبکہ اس بار بیشتر افغان خاندانوں نے سعودیہ کے بجائے پاکستان کے ساتھ عیدالفطر منائی ہے۔

تاہم معلومات کے مطابق افغان مہاجرین نے ان اجتماعات میں کھل کر شرکت نہیں کی۔ ادھر پشاور کے تجارتی مراکز میں افغان تاجروں نے دکانوں کو بند کر دیا ہے۔ جبکہ بیشتر افغان ڈاکٹرز نے اپنے کلینکس بھی بند کر دیئے ہیں۔ تاہم ان میں ایسے افغان ڈاکٹرز بھی شامل ہیں جن کی جانب سے کلینکس فروخت کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ افغان مہاجرین کے خلاف پشاور میں بھی بڑے پیمانے پر آپریشن کے امکانات ہیں.

ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد باقاعدہ آپریشن شروع کر دیا جائے گا اور وہ افغان باشندے جنہوں نے کیمپوں میں رجسٹریشن نہیں کرائی اور حکومت کے پاس ان کا ریکارڈ موجود ہے۔ ان کے گھروں پر چھاپے مارے جانے کے امکانات ہیں۔ ساتھ ہی ایسے مالک مکان جنہوں نے افغان مہاجرین کو گھرکرائے پر دیئے ہیں اور گھر خالی نہیں کرائے، ان کو بھی شامل تفتیش کیے جانے کی اطلاعات ہیں اور ان کے خلاف کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ پشاور میں پولیس متحرک ہو گئی ہے اور باقاعدہ کارروائیوں کی تیاریاں مکمل ہیں۔ ذرائع کے بقول افغان کالونی، ابدرہ اور بورڈ بازار سمیت پشاور کے ایسے علاقے جہاں افغان باشندوں کی بڑی تعداد مقیم ہے، پر بڑی کارروائیوں کا امکان ہے۔ اس حوالے سے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔