کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کیس میں ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے والے سابق منتظم جج انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) سید ذاکر حسین نے اختیارات واپس لینے پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری سے رجوع کرلیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اگلے سیشن میں 3 رکنی بینچ کے روبرو مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
سابق منتظم جج اے ٹی سی سید ذاکر حسین کی اپیل پر عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور شکایت کنندہ کو نوٹس جاری کردیے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 18 فروری کو پراسیکیوشن کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے منتظم جج کے اختیارات کسی اور عدالت منتقل کرنے کی سفارش کی۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اے ٹی سی جج کے خلاف سخت ریمارکس دیے گئے، فاضل جج سے کوئی جواب طلب کیا گیا نہ ہی مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ موقف پیش کرنے کا موقع نہ دینا آئین کے آرٹیکل ’10 اے‘ کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ درخواست گزار کے خلاف سخت ریمارکس کو خارج کیا جائے تاکہ درخواست گزار کے طویل عدالتی کیریئر پر لگے داغ صاف ہوسکیں۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر اغوا اور قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کی پولیس مقابلے میں گرفتاری کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے منتطم جج سید ذاکر حسین نے پہلی پیشی پر ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کے بجائے اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کرلی تھیں۔
دوران سماعت جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس میں کہا تھا کہ پورا آرڈر ٹائپ ہے مگر ہاتھ سے وائٹو لگا کر جے سی کیا گیا ہے، پولیس ابھی تک لکھا ہوا ہے۔