اقبال اعوان :
کراچی میں منشیات فروشوں کے خلاف زور و شور سے شروع ہونے والا آپریشن بھتہ خوری کی نذر ہوگیا۔ منشیات و گٹکے کی سرپرستی کرنے والے پولیس کے کرپٹ اہلکاروں نے نئی سیٹنگ کرکے فروخت شروع کرا دی۔ شہر میں منشیات فروشی اور گٹکے کے اڈے دوبارہ دھڑلے سے چلنے لگے۔ ساحلی علاقے ریڑھی گوٹھ، ابراہیم حیدری، چشمہ گوٹھ میں منشیات فروشی اور گٹکے کا کام کھلے عام چلنے لگا۔ ماہی گیر رہنمائوں اور علاقہ مکینوں کے ان کے خلاف احتجاج کی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔
واضح رہے کہ شہر میں چند ماہ قبل منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈائون کا بڑا فیصلہ کیا گیا تھا اور آغاز میں کیماڑی ٹائون میں فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر نشہ کرنے والوں کو پکڑ کر ایدھی فائونڈیشن کے حوالے کیا جانے لگا تھا۔ تاثر یہ دیا گیا تھا کہ اس بار بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالا جائے گا۔ چند علاقائی منشیات فروش پکڑے گئے اور بڑے بڑے ڈیلرز کی نشاندہی بھی کی گئی۔ تاہم ان پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ کھلے سمندر میں ماہی گیروں کی لانچوں کو پکڑا گیا اور ان میں سوار منشیات لے کر جانے والوں سے تفتیش کی گئی اور یہ بات سامنے آئی کہ ماہی گیروں کو لالچ دے کر ترسیل پر لگایا جا رہا ہے۔ جس پر جزیروں اور ماہی گیروں کی آبادیوں میں تو آپریشن کیا گیا۔ لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ شہر میں زمینی اور سمندری راستوں سے منشیات کی ترسیل کسی نہ کسی صورت جاری ہے۔ آئس، ہیروئن، چرس، شراب سمیت دیگر منشیات کا سلسلہ جاری ہے۔
سہراب گوٹھ کا پل ہو، لیاری ایکسپریس کے نیچے، شہر کے پلوں، شانتی نگر کی 15 نمبر گلی، شاہ فیصل کالونی کے ناتھا خان گوٹھ کے نالے کے علاقے ہوں، عیسیٰ نگری کا قبرستان ہو، ساحلی آبادیاں ہوں، ہر جگہ اندھیرا ہونے سے کچھ دیر قبل منشیات سپلائی کرنے والے آجاتے ہیں اور منشیات فروخت کرکے نکل جاتے ہیں۔ ہر تھانے کی حدود میں یہ کام دھڑلے سے جاری ہے۔ عدالتی حکم کے بعد گٹکا بنانے، پیکنگ، فروخت، سب پر پابندی لگائی گئی تھی۔ تاہم ساحلی علاقے ریڑھی گوٹھ، چشمہ گوٹھ، ابراہیم حیدری میں گھروں میں گٹکے کی تیاری کے بعد اسے فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ چند ماہ قبل منشیات فروشوں اور بڑے ڈیلرز کی نشاندہی کی گئی اور ان کی گرفتاری پر انعامات رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
بیرون شہر سے منشیات لانے میں استعمال ہونے والی ٹرانسپورٹ، کوچوں، بسوں، ٹینکرز، مال بردار گاڑیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ لیکن تھانوں کی سطح پر اصل ڈیوٹی سے ہٹ کر کام کرنے والی مخصوص ٹیموں نے موقع اچھا جان کر سیٹنگ نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی اور بھتہ بڑھا دیا۔ ریڑھی گوٹھ، ابراہیم حیدری میں مقامی پولیس جانتی ہے کہ کون کون منشیات فروش ہے۔ اگر علاقے والے نشاندی کریں تو جان لے لی جاتی ہے۔ پولیس منشیات اور گٹکے، ماوا کی ترسیل کے دوران غائب ہو جاتی ہے۔ اس طرح بھتہ دگنا ہونے پر منشیات کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔
پاکستان فشر فوک کے چیئرمین سید میران شاہ کا کہنا ہے کہ جلد منشیات فروشوں کے خلاف تحریک کا آغاز کریں گے۔ ماضی میں سال میں ایک دفعہ عالمی منشیات ڈے پر ریلی نکالا کرتے تھے۔ اب بھرپور احتجاج کریں گے۔ سندھ حکومت، وزارت داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز کو خطوط لکھیں گے۔ اس طرح ساحلی علاقوں میں مختلف ماہ گیر رہنمائوں سے احتجاجی تحریک چلانے کی تیاری کر لی ۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ منشیات اور گٹکے، ماوا کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ آئے روز نشے کی زیادتی سے اموات ہو رہی ہیں۔