فائل فوٹو
فائل فوٹو

برطانیہ کی 2 اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا

لندن: اسرائیل نے برطانیہ کی دو خواتین اراکین پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا۔

نجی ٹی وی نے برطانوی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے اس وقت روک دیا گیا جب وہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے مغربی پٹی جا رہی تھیں۔اس حوالے سے ابتسام محمد اور یوان یینگ کا کہنا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ پارلیمنٹیرینز کو براہ راست معلومات کے حصول کے لیے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں داخلے کی رسائی دی جائے۔

اسرائیل کی پاپولیشن اور امیگریشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کو اس لئے داخلے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ یہ اسرائیل کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرتیں۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لامے نے اس فیصلے کو ناقابل قبول اور باعثِ تشویش قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔برطانوی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں اراکین ایک پارلیمانی وفد کا حصہ تھیں جس کا انتظام برطانوی فلاحی اداروں نے کیا تھا۔ ان اداروں کو گزشتہ دس سالوں سے پارلیمنٹرینز کو فلسطین لے جانے کا تجربہ ہے۔جبکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ انہیں اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

اسرائیل میں داخل ہونے سے روکے جانے والی اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ان کے دورے کا انتظام برطانوی فلاحی اداروں کی جانب سے کیا گیا تھا جو پارلیمنٹری وفود کو لیجانے کا 10 سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں ۔خواتین اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھاکہ اسرائیل فلسطین حالیہ تنازع پر گفتگو کرنے والے متعدد اراکین میں ہم دو بھی شامل ہیں جنہوں نے ہمیشہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی پاسداری پر زور دیا ہے، اراکین پارلیمنٹ کو نشانہ بنائے جانے کے خوف سے آزاد ہو کر ہاوس آف کامنز میں سچ بولنا چاہئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔