بھارت کو بلوچستان کا جواب مقبوضہ کشمیر میں دینے کا انتباہ

آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کو ہر حال میں اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔قرآن پاک میں جہاد کا حکم ہے میں ہر جگہ برملا کہتا ہوں ہمیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں نہ شوگر کوٹڈ انداز میں بات کرنے کی ضرورت ہے، بھارت اگر بلوچستان میں گڑ بڑ سے باز نہ آیا تو اس کا بھرپور جواب مقبوضہ کشمیر میں دیا جائے گا۔بھارتی خفیہ ایجنسی را آزادکشمیر میں ففتھ جنریشن وارمسلط کر چکی ہے، نفرتیں اور کدورتیں پیدا کر کے کشمیریوں کو تقسیم کرنے اور انتشار پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جسے انشاء اللہ ناکام بنا دیا جائے گا۔
پاکستان کے 24 کروڑ عوام،مسلح افواج پاکستان اور بالخصوص سپہ سالار پاکستان جنرل سید عاصم منیر نے مشکل حالات کے باوجود مسئلہ کشمیر پر جو جاندار موقف اختیار کیا اس پر ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔آزادکشمیر حکومت،تمام سیاسی جماعتوں اور حریت قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اجتماعی کاوشوں کے ذریعے آگے بڑھیں۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار آل پارٹیز حریت کانفرنس کے زیر اہتمام منعقدہ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جہاد کے لفظ سے خوفزدہ نہیں ہوں لازمی ہے کہ ہم اجتماعی طور پر آگے بڑھیں. حریت کانفرنس اگر محفوظ ہے تو ہم سب محفوظ ہیں،جب آپ ہم سب مائنس  کے فارمولے پر آئیں گے۔ اپنی ذات سے پیچھے ہٹیں اجتماعی پالیسی کی طرف بڑھیں اگر حریت کانفرنس کا کردار خوانخواستہ ہم سمجھیں محدود ہو گیا ہے تو پھر آج ہم یہاں بیٹھے کیوں ہیں. آزادی کی تحریکوں کو سازگار ماحول ملتا ہے تو تحریکیں تیز ہو جاتی ہیں کبھی ماحول اسکے مخالف ہوتا ہے تو تحریکیں مانند پڑ جاتی ہیں مگر انسانی لہو کی قیمت پر پنپنے والی آزادی کی تحریکیں جو خالصتا اللہ کے دین کی خاطر قائم ہوں ان میں ناکامی کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا وقت کی ھیر پھیر ہے
انہوں نے کہا کہ میں مشاہد حسین سید کی بات سے اتفاق کرتا ہوں جس کے حصے کا جو کام ہے اسے کرنا چاہیے،آزادکشمیر کی سیاسی قیادت،حریت کانفرنس اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو اپنا اپنا کام کرنا ہے یہ مسئلہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ہے
انہوں نے کہا کہ ،کشمیر کا نوجوان کہنے اور سننے پر یقین نہیں رکھتا وہ کرنے پر یقین رکھتا ہے پاکستان کی سالمیت کیلیے کشمیریوں کی جان حاضر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کو پوری جرات سے جواب دیں گے.بطور وزیراعظم کہتا ہوں جو قرآن پاک میں کہا گیا سب برحق ہے ہمیں جہاد کے لفظ سے خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو سکتا میں برملا یہ کہتا رہونگا،پہلے فکری اور نظریاتی طور پر تیاری کی جاتی ہے پھر عملی اقدام کیا جاتا ہے جہاں تک پاکستان کی نظریاتی بقاء کا سوال ہے جتنی قربانیاں پاکستان کے عوام نے مقبوضہ کشمیر اور آزادکشمیر کے اندر دی ہیں ان سے انکار ممکن نہیں. کینیڈا سے لیکر آزادکشمیر تک بھارتی خفیہ ایجنسی را سازشوں میں مصروف عمل ہے ان کا میڈیا بھی درندگی پر اتر آیا ہے اور اپنی کارروائیوں کو سپورٹ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بالکل مایوس نہیں ہونا ہے ایل او سی پر خاکی اپنے خون میں نہا کر جو قربانی دے رہے ہیں ان کی وجہ سے آزادکشمیر کے لوگ محفوظ ہیں،