کراچی کے علاقے کورنگی کریک میں ماہرین نے دوبارہ آگ لگا دی۔
اس حوالے سے چیف فائر افسر ہمایوں خان کا کہنا ہے کہ ماحول کی حفاظت کے لیے دوبارہ آگ لگائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ آگ آج خود ہی بجھ گئی اور آگ لگنے کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم جائے وقوع پر فائر بریگیڈ کی ٹیم موجود ہے اور متاثرہ علاقے کے اطراف میں گیس کی بو پھیلی ہوئی ہے۔
فائر ڈیپارٹمنٹ کے افسر نے بتایا کہ ماحولیاتی نمونے حاصل کرنے کے لیے دوبارہ آگ لگائی گئی ہے تاکہ تحقیقاتی مقاصد کے لیے ڈیٹا حاصل کیا جا سکے۔ آگ کے شعلے فضا میں بلند ہوتے ہوئے دور سے بھی واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
متاثرہ مقام سے گیس کا اخراج بدستور جاری ہے۔ گیس کے اخراج کے باعث علاقے میں شدید بو پھیل گئی ہے اور شہریوں کو متاثرہ مقام کے قریب جانے سے روک دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سی او او پی پی ایل سکندر میمن نے کہا تھا کہ فضا میں بو موجود ہے، آگ کو دوبارہ بھڑکایا جائے گا، قریب جانے سے گریز کیا جائے، یہ گیس زیادہ خطرناک ہے۔
چیف سیکریٹری کے ترجمان کے مطابق امریکی ماہرین نے متاثرہ مقام کا معائنہ کیا اور بتایا تھا کہ اگرچہ آگ بجھ گئی ہے لیکن گیس کا پریشر اور اخراج اب بھی برقرار ہے، جس سے خطرہ ٹلا نہیں۔ ماہرین کی جانب سے گڑھے میں سیمنٹ بھرنے کی حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ گیس کے اخراج کو روکا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ کوششیں ناکام ہوئیں تو ممکنہ طور پر نئی ویل کھودنے اور براہِ راست گیس کے منبع تک پہنچنے کا فیصلہ ماہرین کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
گیس کے درجہ حرارت اور حجم کو جانچنے کے لیے جدید آلات منگوائے جا رہے ہیں تاکہ مؤثر حکمت عملی اپنائی جا سکے۔ حکومت سندھ نے وفاقی اور صوبائی اداروں سے قریبی رابطے میں رہتے ہوئے اس ہنگامی صورتحال پر قابو پانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
گی کریک میں گڑھے میں لگنے والی آگ 17 روز بعد خود باخود بجھ گئی تھی۔
اس سے قبل آگ بجھانے کے لیے امریکی ماہرین کی ٹیم کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جبکہ گڑھے میں سیمنٹ بھرنے کی حکمتِ عملی پر بھی غور کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ کورنگی کریک میں گڑھے میں پر اسرار آگ 29 مارچ کو لگی تھی۔