راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملاقات کے دن کئی پارٹی رہنماؤں اور اہل خانہ کو اڈیالہ جیل کے باہر مختلف مقامات پر روک دیا گیا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کو پولیس نے اڈیالہ جیل کی جانب جانے سے روک دیا۔ اسی طرح نعیم بنجھوتہ کو بھی پولیس نے پہلے ناکے پر ہی روک لیا۔
ادھر بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اڈیالہ جیل پہنچ گئے، جب کہ فوکل پرسن نیاز اللہ نیازی اور اعظم خان نیازی بھی ملاقات کے لیے جیل پہنچے۔
ایڈووکیٹ فیصل چوہدری بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے، جب کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کے لیے ان کی فیملی ممبر مہرالنساء احمد جیل پہنچیں۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان، نورین خانم، عظمیٰ خانم اور کزن قاسم خان کو گورکھپور پولیس ناکے پر روک دیا گیا۔
بعدازاں بیرسٹر گوہر علی خان، سلمان صفدر اور فیصل چوہدری اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہوگئے، ساتھ ہی ڈاکٹر عمران، رائے سلمان اور مبشر مقصود کو بھی اجازت مل گئی۔
اس موقع پر علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں پھر روکا جا رہا ہے، ہم نے نہ پہلے کوئی کال دی نہ آج دی۔ صرف ٹوئٹ کیا تھا کہ اگر اجازت نہ ملی تو فیملی ممبران باہر بیٹھ جائیں گے۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم انتظامیہ کو اختیار نہیں دے سکتے کہ وہ پک اینڈ چوز کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ منظور نظر کے لفظ کو غلط طریقے سے لیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا، جب پانچ لوگوں کو ملاقات کے لیے بھیجا جا رہا ہے، تو مجھے یا کچھ دیگر کو روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے سوال کیا کہ میں کیوں منظور نہیں ہوں؟ کیا میرے پاس پستول ہے یا میں نے وہاں کوئی دنگا کرنا ہے؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ عدالت کی توہین ہے، وہ ان کے دیے فیصلوں کو نہیں مانتے۔
انہوں نے وضاحت دی کہ یہ ایک لکھا ہوا لائحہ عمل ہے جسے بانی پی ٹی آئی نے خود دیا، اور عدالت نے اسے تسلیم کیا۔
سلمان اکرم نے مزید کہا کہ ملاقات کے لیے نام دینے کے حوالے سے ان کا اپنا نام ہے، اور وہ اور دو دیگر افراد کوآرڈینیٹر ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے آخر میں کہا کہ ہمارا بانی سے ملاقات کے لیے جانا بنتا ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ مجھے جانے سے روکا جائے۔