عبداللہ بلوچ :
پی ایس ایل کا حالیہ سیزن پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے خفت کا باعث بن رہا ہے۔ اب تک ہونے والے میچز کا جائزہ لیا جائے تو اسٹیڈیم میں شائقین سے زیادہ سیکورٹی اہلکار ہی نظر آرہے ہیں۔ اس ضمن میں بورڈ کے ذرائع کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روٹھے شائقین کو منانا اب پی سی بی حکام کے بس میں نہیں رہا۔ حتیٰ کہ مفت داخلہ اور موٹر سائیکل کا لالچ بھی بے سود ثابت ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ پی ایس ایل کو اپنے دسویں ایڈیشن میں مقامی سطح پر عوام کے سخت منفی ردعمل کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی اولین برانڈ لیگ کے مستقبل پر کئی سولات کھڑے ہوگئے ہیں۔
ادھر کرکٹ مبصرین کا موقف ہے کہ چار عوامل ایسے ہیں جو پی ایس ایل اور فینز کے درمیان خلیج پیدا کررہے ہیں۔ ان میں پہلا، فلسطینی کاز کے ضمن میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی ہٹ دھرمی ہے۔ دھڑلے سے صہیونی نواز کمپینوں کی اسپانسر شپ حاصل کرنا اور گرائونڈ میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی روکنے کی وجہ سے پی ایس ایل کو بڑے پیمانے میں بائیکاٹ مہم کا سامنا ہے۔ دوسرا، قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی عالمی سطح پر بدترین پرفارمنس ہے جو گزشتہ کئی سال سے شائقین کو پاکستان کرکٹ سے بدظن کرنے کا سبب بن رہی ہے۔
تیسری وجہ بیجا سیکیورٹی اقدامات اور راستوں کی بندش ہے۔ شائقین کو گرائونڈ میں داخلے کیلئے کئی میل پیدل سفر طے کرنے کے بعد سخت چیکنگ کے عمل سے گزر کر داخلے کی اجازت دی جاتی ہے۔ جبکہ چوتھا مسئلہ خود پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی بنے ہوئے ہیں، جنہیں کرکٹ فینز کی جانب سے بڑے پیمانے میں ناپسندگی کا سامنا ہے۔ شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد محسن نقوی کو کرکٹ کی موجودہ تباہی کا ذمہ دار سمجھتی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بالر شبیر احمد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’پی ایس ایل کا یہ حال دیکھ کر بہت افسوس ہورہا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کی کامیابی کیلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہو کہ بہت دیر ہوجائے اور مفت ٹکٹ دینے پر بھی لوگ نہ آئیں‘‘۔ انہوں تجویز دی کہ شائقین کا اعتماد بحال کرنے کیلئے انتظامیہ کو دوستانہ ماحول فراہم کرنا چاہیئے۔
شبیر احمد نے 2023ء میں نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان نیشنل اسٹیڈیم میں ٹیسٹ میں مفت ٹکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’مفت ٹکٹ پر بھی عوام کی عدم دلچسپی پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے ایک واضح پیغام ہے، جس کو سجمھنے میں اب بھی حکام قاصر ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کو ’’جیتو پاکستان‘‘ بنانے کی کوشش ناکافی ہے۔ ہمارے عوام لالچ، نہیں بلکہ کوالٹی کرکٹ دیکھنے کے شیدائی ہیں۔
پی سی بی انتظامیہ کو آئی پی ایل سے سبق سیکھنا چاہیے۔ وہاں تمام میزبان اسٹیڈیمز کی ایک کرسی بھی خالی نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ غیر ملکی کھلاڑی نہیں، بلکہ مقامی کھلاڑیوں کے درمیان مقابلے کا ماحول ہے جسے دیکھنے کیلئے بھارتی شائقین، آئی پی ایل کا ہر برس بے چینی سے انتظار کرتے ہیں۔ لیکن افسوس ہمارے بابر اعظم جیسے نامی گرامی کھلاڑی، شائقین کی توقعات پر پورا اترنے میں مسلسل ناکام ہیں۔ اگر کوالٹی کرکٹ ہو تو شائقین ٹکٹ کی قیمتوں کی بھی پروا نہیں کرتے‘‘۔
انہوں ایک اور مسلئے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’’محسن نقوی کی جانب سے گرائونڈز کی تمعیر نو میں شائقین کے نظارے کا بالکل خیال نہیں رکھا۔ بعض اسٹینڈز سے نظارہ، میدان کے اطراف لمبے جنگلے متاثر کررہے ہیں۔ شائقین کی ناراضگی بورڈ اور کرکٹرز کیلئے تشویش کا باعث ہے‘‘۔
دوسری جانب پندرہ اپریل کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں روایتی حریف لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کے درمیان میچ بھی شائقین کی عدم شرکت کی وجہ سے فلاپ شو ثابت ہوا۔ اس بارے میں بورڈ ذرائع نے انکشاف کیا کہ کراچی کنگز کے اونر نے اپنی کمیونٹی کے ہزاروں افراد کو مفت ٹکٹ تقسیم کیے۔ جبکہ پولیس کے بعض اہلکار بھی اسٹیڈیم کے باہر شائقین کو آدھی قیمت پر ٹکٹ فراہم کرتے دکھائی دیے۔
جب کہ عوام کو سہولت فراہم کرنے کیلئے اسٹیڈیم جانے والے راستے بھی کھولے گئے اور پارکنگ کی سہولت نیشنل کوچنگ سینٹر، جو اسٹیڈیم کے بالکل قریب ہے، وہاں فراہم کی گئی۔ اتنی تگ و دو کے بعد بھی 30 ہزار افراد کی گنجائش والے اسٹیڈیم میں ساڑھے پانچ ہزار کے قریب شائقین ہی داخل ہوئے۔ لیکن اس سے دگنی تعداد سیکورٹی اہلکاروں تھی۔ اسٹیڈیم میں چھ ہزار کے قریب سیکورٹی اہلکار فرائض انجام دے رہے تھے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ اسٹیڈیم میں آنے والوں کیلئے پانی کی سہولت بھی میسر نہیں تھی۔ پانی کی چھوٹی بوتل ایک سو روپے تک فروخت کی جارہی تھی۔
ادھر پی ایس ایل سیزن ٹین میں کراچی اور راولپنڈی میں کھیلے جانے والے ابتدائی سات میچز میں شائقین کا مجموعی ٹرن آئوٹ بمشکل 20 ہزار سے بھی کم رہا۔ جبکہ فی میچ میں اوسط حاضری چار ہزار تک ریکارڈ کی گئی۔ اس کے علاوہ پی ایس ایل کی ٹکٹ کی فروخت میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ اب تک پاکستانی میگا ایونٹ کے صرف دس فیصد ٹکٹ فروخت ہوسکے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک یو ٹیوبر کے طنز کو حقیقت کا روپ دیتے ہوئے ٹکٹ ہولڈرز شائقین کو موٹر سائیکل جیتنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ تاہم اس کے باوجود بھی شائقین پی ایس ایل میں مسلسل عدم دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں۔ تماشائیوں کا شکوا ہے جس قدر پریشانی اور مشکلات سے دوچار ہوکر اسٹیڈیم پہنچتے ہیں، اتنا خوار ہونے سے گھر پر میچ دیکھنا بہتر ہے۔ جبکہ شائقین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل نواز کمپینوں کی اسپانسر شپ، پی ایس ایل کو لے ڈوبی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos