فوٹو بنگلہ میڈیا
فوٹو بنگلہ میڈیا

بنگلہ دیش میں اسلامی جماعتوں کا اتحاد

ڈھاکا: بنگلہ دیش کے امیر اور چارمونئی کے پیر سید محمد رضا الکریم نے آئندہ عام انتخابات میں پانچ اہم اسلامی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوششیں تیز کر دیں۔ گزشتہ روز 24 اپریل کو پانچ اسلامی جماعتوں نے ایک مشترکہ فیصلہ کرتے ہوئے یہ عزم ظاہر کیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں ایک مشترکہ امیدوار میدان میں اتاریں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان جماعتوں میں اسلامی انجمن بنگلہ دیش (IAB)، بنگلہ دیش خلیفہ مجلس، جماعتِ علماء اسلام، تنظیمِ اسلام پارٹی اور خلیفہ مجلس شامل ہیں۔ اس سلسلے میں چرمونائی پیر نے جماعتِ اسلامی کے امیر شفیق الرحمن سے غیر رسمی ملاقات کی جس میں جماعت اسلامی نے اس اتحاد میں شامل ہونے کی غیر رسمی حمایت ظاہر کی تھی، تاہم جماعت اسلامی بنگلہ دیش کا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

چرمونائی پیر کی قیادت میں اس سلسلے میں 24 اپریل کو دارالحکومت کے پرانا پلتان میں واقع اسلامی انجمن کے مرکزی دفتر میں اسلامی جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آئندہ انتخابات میں اسلامی جماعتوں کے لیے ایک مشترکہ امیدوار اتارنے کے حوالے سے تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ اس کے علاوہ 19 اپریل کو خواتین کے امور کے اصلاحات کمیشن کی جانب سے دی گئی متنازعہ سفارشات پر بھی غور کیا گیا۔

 اجلاس میں شریک رہنما

اسلامی انجمن بنگلہ دیش کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری جنرل، غازی اطہر الرحمن نے پروتھم آلو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے انتخابات میں ایک پلیٹ فارم پر آ کر حصہ لیں گے۔ تاہم ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج وہ پیشکشیں ہیں جو بڑے سیاسی جماعتیں ہمیں دے رہی ہیں۔ چھوٹے پارٹیاں ان کے زیر اثر زندہ نہیں رہ سکتیں، لیکن اگر ہم اپنے اصولوں پر قائم رہیں تو ہمیں آگے بڑھنے کا موقع مل سکتا ہے۔

اجلاس کے اہم نکات

جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ آئندہ انتخابات میں اسلامی جماعتوں کی طرف سے ایک ہی امیدوار کو میدان میں اتارا جائے گا۔

س موقع پر خواتین کے امور کے اصلاحات کمیشن کی سفارشات کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اگر کمیشن کی سفارشات کو واپس نہ لیا گیا تو اس کے خلاف سخت احتجاج کیا جائے گا۔ جماعتوں نے فاشسٹوں، قاتلوں، اور پیسہ چوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جو پیسہ بیرون ملک بھیجا گیا ہے، وہ واپس لایا جائے۔

اسلامی جماعتوں کی تاریخی یکجہتی

ماہرین کے مطابق یہ پانچ جماعتوں کا ایک جگہ پر آنا اور ایک مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کئی سالوں کے بعد انتہائی اہم ہے۔ حالانکہ جماعتِ اسلامی کے ساتھ ان جماعتوں کی طویل عرصے تک دشمنی رہی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں اس میں کمی آئی ہے اور ان کے تعلقات میں گرم جوشی پیدا ہوئی ہے۔ اس اجلاس میں شریک اسلامی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں ایک مشترکہ امیدوار میدان میں لانے کا مقصد اسلامی جماعتوں کا اتحاد اور ایک مضبوط پلیٹ فارم قائم کرنا ہے تاکہ وہ بڑے سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں مضبوط موقف اختیار کر سکیں۔