سخت احتیاط نہ برتی گئی تو وائرس پھیل سکتا ہے ، فائل فوٹو
 سخت احتیاط نہ برتی گئی تو وائرس پھیل سکتا ہے ، فائل فوٹو

بقرعید سے قبل کانگو وائرس کے پھیلائو کا خدشہ

محمد اطہر فاروقی :
پاکستان میں بقر عید سے قبل کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا۔ امسال بلوچستان میں کانگو وائرس کے4 کیسز سامنے آئے جبکہ 2 اپریل کو ایک متاثرہ شخص جان کی بازی ہار گیا۔گزشتہ سال ملک بھر میں کانگو کے 61 کیسز رپورٹ ہوئے جس میں سے 34 کا تعلق بلوچستان سے تھا۔کراچی میں ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی میں ملک بھر سے جانور لائے جانے کے سبب اگر سخت احتیاطی تدابیر نہ کی گئیں تو کانگو وائرس کے کیسز رپورٹ ہو سکتے ہیں۔

قومی ادارہ صحت نے کانگو وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ہنگامی ایڈوائزری جاری کردی۔ لائیو اسٹاک سندھ کی جانب سے آگاہی مہم کی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی اپنی ویب سائٹ بھی بند پڑی ہے۔ پاکستان میں کانگو وائرس کا پہلا کیس 1976ء میں رپورٹ ہوا تھا۔ماہرین صحت کے بقول کانگو وائرس سے بچائو کے لئے شہر کے تمام داخلی راستوں پر اسکرینگ کے عمل اور صوبائی و ضلعی سطح پر اسکریکنگ کے عمل کو بڑھایا جائے تاکہ جانوروں کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد منڈی میں داخلے کی اجازت دی جائے۔

پاکستان میں بقرعید قریب آتے ہی بڑی تعداد میں جانوروں کی خرید و فروخت کا عمل شروع کر دیا جاتا ہے۔ کراچی میں بھی 20 اپریل بروز اتوار کو ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی کا نادرن بائی پاس پر افتتاح کر دیا گیا ہے۔ ہر سال اس موقع پر کانگو وائرس کے کیسز میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے، جبکہ امسال بھی وائرس کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ چکا ہے۔ کانگو وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑ میں پایا جاتا ہے۔ گائے، بکری، بھیڑوں، پالتو جانوروں کی جلد کانگو وائرس کی پناہ گاہ ہے۔

کانگو وائرس چیچڑ کے ذریعے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے اور متاثرہ چیچڑ کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے۔ حاصل شدہ اعداد و شمار کے مطابق امسال اب تک کانگو وائرس کے 4 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جو صوبہ بلوچستان سے ہیں۔ جبکہ 2 اپریل 2025ء کو کانگو وائرس سے متاثرہ ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔ سال 2024ء میں مجموعی طور پر ملک بھر میں 61 کانگو کے کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 34 کا تعلق بلوچستان سے تھا۔ کانگو وائرس کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس علاقہ بلوچستان ہے۔

کانگو وائرس کے پیش نظر قومی ادارہ صحت کی جانب سے ہنگامی ایڈوائزری بھی جاری کی جا چکی ہے۔ جبکہ مذکورہ ایڈوائزری وفاقی، صوبائی وزارت صحت، نجی، سرکاری اسپتالوں کو ارسال کردی گئی ہے۔ جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس وائرس کا پہلا کیس 1976ء میں رپورٹ ہوا تھا۔ ملک میں بیشتر کانگو کیس بلوچستان سے رپورٹ ہوتے ہیں۔ عید الاضحیٰ سے قبل مویشیوں کی ملک گیر نقل و حمل ہوتی ہے۔ عید کے ایام میں کانگو کے پھیلائو کا خدشہ ہوتا ہے۔ وائرس کا پھیلاو روکنے کیلئے بروقت اقدامات ناگزیر ہیں۔ بروقت حفاظتی اقدامات سے وائرس کا پھیلائو روکنا ممکن ہے۔ ادارے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے پیشگی اقدامات کریں۔

ماہرین کے بقول کانگو وائرس سے بچائو کے لئے ایک اہم نکتہ آگاہی مہم ہے، جس کے ذریعہ عوام اور خصوصاً قصاب، بیو پاری اور پرندے بیچنے والوں تک ہدایت پہنچائی جائے۔ کیونکہ یہ افراد کانگو وائرس کے حوالے سے ہائی رسک ہوتے ہیں۔ تاہم محکمہ لائف اسٹاک سندھ کی جانب سے آگاہی مہم کی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی اپنی ویب سائٹ بھی بند پڑی ہے۔

’’امت‘‘ نے اس حوالے سے لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر رفیق میمن نے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’’سندھ میں موجود رجسٹرڈ تمام منڈیوں میں سرکاری سطح پر جانوروں کے علاج معالجے کے لئے کیمپس قائم کر دیئے گئے ہیں، جہاں ڈاکٹرز کی مختلف ٹیموں کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے ۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’منڈی کے اندر جانوروں کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کے لئے اسپرے کیئے جاتے ہیں جس کی ذمہ داری لوکل گورنمنٹ کے پاس ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ہم نے لوکل گورنمنٹ کو بھی آگاہ کر دیا ہے، تاکہ جانوروں میں اسپرے کا عمل شروع کیا جا سکے۔ دیگر صوبوں سے سندھ میں آنے والے جانوروں کو منڈی میں ہی چیک کیا جائے گا۔ البتہ سندھ میں امسال اب تک کانگو وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ اس کے باوجود لائیو اسٹاک کی جانب سے تمام تر احتیاطی تدابیر مکمل کی جا چکی ہیں۔‘‘

ویٹرنری ڈاکٹرز کے بقول کانگو وائرس متاثرہ مریض سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے۔ وائرس کے مریض کا انکیوبیشن پیریڈ 9 روزہ ہے۔ کانگو وائرس سے انسان ہیمرجیک بخار میں مبتلا ہوتا سکتا ہے۔ اس بخار سے ہلاکتوں کی شرح 10 تا 40 فیصد ہو سکتی ہے۔ جانوروں میں کانگو بخار کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ تاہم یہ وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلے میں پایا جاتا ہے۔ کانگو بخار کی علامات تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش، جسم پر سرخ دھبے جبکہ منہ، ناک اور اندرونی اعضا سے خون بہنا کانگو بخار کی اہم علامات ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔