وزیر اعظم مودی سمیت تمام ارکان سر جھکائے سورہ رحمٰن کی تلاوت سنتے رہے۔ فائل فوٹو
وزیر اعظم مودی سمیت تمام ارکان سر جھکائے سورہ رحمٰن کی تلاوت سنتے رہے۔ فائل فوٹو

7 ماہ کی حاملہ پاکستانی خاتون کو بھارت چھوڑنے کا حکم

نئی دہلی/ لاہور (امت نیوز) پہلگام ڈرامے کے بعد مودی سرکار پر جنگی جنون کے ساتھ بے حسی سوار ہے اور اس نے 7 ماہ کی حاملہ پاکستانی خاتون کو بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کے ضلع گورداسپور کے رہائشی سونو مسیح کی شادی گزشتہ سال 8 جولائی کو پاکستان کے شہر گوجرانوالہ کی رہائشی مسیحی لڑکی ماریہ سے ہوئی تھی اور جوڑا بھارت میں خوش وخرم زندگی گزار رہا تھا۔ جبکہ واہگہ بارڈر کے راستے مزید 315 مسافربھارت روانہ، 201 پاکستانی بھی وطن لوٹ آئے۔ تفصیلات کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت کے فیصلے کے تحت 7 ماہ کی حاملہ گوجرانوالہ کی خاتون کو بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق خاتون کے شوہر نے کہا کہ میں کام پر تھا جب مجھے فون آیا، گھر گیا تو سب رو رہے تھے، پولیس اہلکار گھر پر آئے اور کہہ رہے تھے کہ ماریہ کو فوری طور پر اپنے ملک پاکستان واپس جانا پڑے گا۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی ضلع گورداسپور سے تعلق رکھنے والے سونو یہ بتاتے ہوئے جذباتی ہوگئے، سونو مسیح نامی نوجوان نے تقریباً ایک سال قبل 8 جولائی 2024 کو پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں رہنے والی اپنے ہی مذہب کی لڑکی ماریہ سے شادی کی تھی۔ نوجوان سونو مسیح کی بیوی ماریہ 7 ماہ کی حاملہ ہیں۔ سونو کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ماریہ کو فوراً انڈیا چھوڑنے کا حکم دیا ہے، سونو کا کہنا ہے کہ ’ہم خاندانی اور ذہنی طور پر بہت الجھن میں پھنسے ہیں۔ میں پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ شادی شدہ لڑکیوں کو اس حکم سے مستثنیٰ رکھا جائے۔ سونو مسیح کا کہنا ہے کہ چھ سال کے طویل انتظار کے بعد ان کی شادی ہوئی اور اب وہ گھر میں نئے بچے کی خوشی کے منتظر تھے لیکن اب لگتا ہے سب کچھ بدل گیا ہے۔

سونو پیشے کے لحاظ سے ایک پینٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماریہ سے ان کا رابطہ تقریباً چھ سال قبل سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا تھا، ان کی دوستی دھیرے دھیرے محبت میں بدل گئی اور پھر وہ کرتار پور میں ملے۔ سونو کا کہنا ہے کہ اس کے بعد جب ہم نے ماریہ کو شادی کے لیے انڈیا بلانے کا فیصلہ کیا تو ابتدائی چند سالوں تک کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، آخر کار گزشتہ سال جولائی میں ماریہ کو ویزا مل گیا اور وہ انڈیا پہنچ گئیں۔ اس وقت پاکستان اور انڈیا میں رہنے والے ہمارے دونوں خاندانوں کے درمیان خوشی کا ماحول تھا۔ ہم نے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد 8 جولائی کو مذہبی رسومات کے ساتھ شادی کی۔ سونو اور ماریہ کی شادی کو تقریباً 10 ماہ ہونے کو ہیں اور ان کی اہلیہ حاملہ ہیں۔ سونو کے مطابق پولیس افسران حال ہی میں ان کے گھر آئے اور ماریہ کو واپس پاکستان جانے کو کہا ہے کیونکہ ان کے پاس طویل مدتی ویزا (ایل ٹی وی) نہیں ہے۔ سونو کا کہنا ہے کہ انھوں نے شادی کے بعد گزشتہ جولائی میں ایل ٹی وی کے لیے درخواست دی تھی اور اتنے مہینوں کے بعد بھی ان کی ویزا فائل زیر غور ہے۔ ماریہ کی واپسی کی خبر سن کر پورا خاندان صدمے میں ہے۔

سونو کا کہنا ہے کہ وہ گھر کے واحد کمانے والے ہیں۔ ان کے والد بھی نہیں ہیں اور گھر میں صرف ایک ماں اور بہن ان کے ساتھ رہتی ہیں۔ ماریہ کا تعلق پاکستان کے شہر گوجرانوالہ سے ہے۔ وہ کہتی ہیں پولیس والے مجھے واپس جانے کا کہہ رہے ہیں جو کہ میرے لیے بہت مشکل ہے۔۔۔ ہم سب بہت پریشان ہیں۔ ماریہ کے مطابق انھیں کہا گیا ہے کہ آپ کے پاس 24 گھنٹے ہیں، انڈیا چھوڑ کر اپنے ملک پاکستان واپس چلی جائیں۔ ماریہ کہتی ہیں میں نے پوری رات اسپتال میں گزاری کیونکہ میں ذہنی تناؤ سے بیمار ہوگئی۔ وہ کہتی ہیں کہ میں یہاں رہنا چاہتی ہوں، میں واپس نہیں جانا چاہتی۔ میں یہاں اپنے خاندان اور شوہر کے ساتھ خوش ہوں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان کے خاندان کے افراد بھی پریشان ہیں۔ سونو کی ماں یمنا کا کہنا ہے کہ وہ ماریہ کو واپس نہیں بھیجنا چاہتیں۔ وہ بہت اچھی طرح سے ان کے خاندان کا حصہ بن گئی ہیں۔ گورداسپور ضلع کے ایس ایس پی آدتیہ نے بی بی سی سے اس معاملے پر فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈین حکومت کی طرف سے دی گئی چھوٹ ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس ایل ٹی وی ویزا ہے، وہ رہ سکتے ہیں اور یہ وزارت کا فیصلہ ہے اس لیے وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔ دوسری جانب لاہورسے واہگہ بارڈر کے راستے مزید 315 مسافر بھارت روانہ ہوگئے اور بھارت سے 201 پاکستانی لاہورپہنچ گئے۔ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں کے شہریوں کی وطن واپس کا سلسلہ جاری ہے اور اس سلسلے میں مزید 315 بھارتی شہری واہگہ کے راستے بھارت چلے گئے جب کہ 201 پاکستانی شہری واپس لاہور آئے۔ حکام کے مطابق شادی کے بعد بھارت جانے والی 2 پاکستانی خواتین کو بھی واپس بھیج دیا گیا ہے۔ ایک خاتون نے بتایا کہ وہ شادی کےبعد بھارت گئی تھی جہاں بیٹا پیدا ہوا تاہم پاکستانی شہریت ہونے کے باعث اسے زبردستی واپس بھیج دیا گیا اور اب ان کا4 ماہ کا بیٹا شوہر کے پاس ہے۔ دوسری خاتون نے بھی بتایا کہ وہ شادی کےبعد بھارت گئی تھیں جہاں ان کے 4 بچے پیدا ہوئے مگر پاکستانی شہریت ہونےکےباعث اسے بھی زبردستی بے دخل کردیا گیا۔