محمد قاسم :
صوبائی دارالحکومت پشاور کے مضافاتی علاقوں میں افغان مہاجرین، محفوظ ٹھکانے بنانے لگے ہیں۔ ضلع نوشہرہ سمیت چارسدہ و دیگر اضلاع میں افغانوں نے خانہ بدوشوں کے ساتھ خیمے لگا لیے۔ جبکہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے خیموں میں رہائش اختیار کرنے والوں کا روپ بھی افغان مہاجرین نے دھار لیا ہے۔ تاہم پولیس کی جانب سے شہروں کے بعد مضافاتی علاقوں اور دیہات میں بڑے پیمانے پر افغانوں کے خلاف کارروائیوں کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان مہاجرین نے مال مویشی پال لئے اور عید الاضحیٰ کے موقع پر منڈیوں میں کاروبار کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد متعد افغان خاندانوں نے واپسی کیلئے نہ ہی رجسٹریشن کروائی ہے او ر نہ ہی کیمپوں کا رخ کر رہے ہیں۔ بلکہ انتظامیہ اور پولیس سے چھپ کر پشاور کے مضافاتی علاقوں اور خاص کر ضلع نوشہرہ و چارسدہ کے دیہاتی علاقوں میں خانہ بدوش خاندانوں کے ساتھ خیمے لگا لئے ہیں۔ تاکہ اپنی پہچان چھپا سکیں اور پولیس و انتظامیہ کی کارروائیوں سے بھی بچ سکیں ۔
ذرائع کے بقول ان میں ایسے افغان باشندوں کی تعداد زیادہ ہے جو واپس اپنے ملک جانے کا ارادہ نہیں رکھتے اور ان کے مطابق افغانستان میں وہ سہولیات ان کو میسر نہیں جو پاکستان میں مل رہی ہیں۔ جبکہ بعض ایسے افغان بھی شامل ہیں جنہوں نے مال مویشی پال رکھے ہیں جن کی قیمت لاکھوں روپوں میں ہے اور ان کو فروخت میں مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ وہ ریٹ نہیں مل رہا جس پر وہ اپنے جانور فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لئے انہوں نے عید الاضحیٰ تک پاکستان میں ہی ٹھہرنے اور مویشی منڈیوں میں جانور فروخت کرکے افغانستان جانے کا ارادہ کیا ہوا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے شہری علاقوں میں بڑے پیمانے پر کارروائیوں کے بعد اب انتظامیہ اور پولیس نے دیہات اور مضافاتی علاقوں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے اور ان افغان خاندانوں کے خلاف کارروائی کا امکان ہے جو غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں او ر واپس نہیں جا رہے۔ یہاں یہ امر واضح رہے کہ پشاور میں بعض تجارتی مقامات پر افغان تاجر جو کاروبار وغیرہ کر رہے تھے، پولیس کی جانب سے نرمی نہ برتنے پر انہوں نے کاروباری مراکز میں دکانوں کو تالے لگا دیئے ہیں۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا وہ افغانستان واپس چلے گئے ہیں یا مضافاتی علاقوں یا دیہات کا رخ کیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور سے لگ بھگ 14 سے15 کلو میٹر کے فاصلے پر دیہاتوں میں خانہ بدوشوں کی اچھی خاصی تعداد خیموں میں زندگی بسر کر رہی ہے، جس میں ضلع نوشہرہ کے علاقے بھی شامل ہیں جہاں پر ان خانہ بدوشوں کے ساتھ مقامی افراد کے مطابق انہوں نے افغان خاندانوں کے کیمپ بھی لگے دیکھے ہیں اور جو خیمے پہلے لگائے گئے تھے اب اس میں آہستہ آہستہ اضافہ ہورہا ہے۔
ذرائع کے بقول خیمے نصب کرنے والے خود کوخانہ بدوش ظاہر کرنے کیلئے مال مویشی بھی ساتھ بڑی تعداد میں لائے ہیں۔ تاہم مقامی افراد جو عرصہ دراز سے مقیم خانہ بدوشوں کو پہچان لیتے ہیں، ان کے مطابق ان خانہ بدوشوں کے ساتھ افغان مہاجر ین نے خیمے لگا لئے ہیں جس کی وجہ سے ان کیلئے بھی پریشانی بڑھ رہی ہے کہ کہیں پولیس و انتظامیہ انہیں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی مد د کرنے کے الزام میں ہی کارروائی میں شامل نہ کر لے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس و انتظامیہ نے صوبے بھر میں شہروں کے بعد اب دیہات اور مضافاتی علاقوں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے جہاں پر غیر قانونی اور چھپے ہوئے افغانوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔
دوسری جانب صوبے سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کا عمل جاری ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق گزشتہ روز 1296 غیر قانونی افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھیجا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر افراد کو طورخم بارڈر کے ذریعے جبکہ 33 افغان باشندوں کو انگور اڈہ بارڈر کے راستے افغانستان روانہ کیا گیا۔ حکام کے مطابق اب تک 32,503 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے مزید بتایا کہ ستمبر 2023ء سے لے کر اب تک مجموعی طور پر 5 لاکھ 30 ہزار 286 افغان باشندوں کو خیبر پختونخوا سے ان کے وطن واپس بھیجا جا چکا ہے جن میں سے 19,228 افراد کو طورخم کے ذریعے بھیجا گیا۔ جبکہ سٹیزن کارڈ کے حامل افراد بھی واپس افغانستان جانے والوں میں شامل ہیں۔
ترجمان محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ اب تک طورخم کے ذریعے ایک ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کو واپس افغانستان بھیجا جا چکا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں مجموعی طور پر 50 ہزار سے زائد افراد کی واپسی مکمل ہو چکی ہے۔ بارڈر حکام کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کی وطن واپسی کے اس عمل کا آغاز ستمبر 2023ء میں ہوا تھا۔ اس وقت سے لے کر اب تک صوبے سے مجموعی طور پر 5 لاکھ 27 ہزار سے زائد افغان باشندے واپس افغانستان جا چکے ہیں۔ محکمہ داخلہ کے مطابق یہ اقدام سکیورٹی، قانون نافذ کرنے اور ملکی مفادات کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ ملک میں غیر قانونی قیام کے رجحان پر قابو پایا جا سکے اور صرف قانونی طریقہ کار کے تحت داخلے اور قیام کی اجازت دی جائے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos