فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی کے اطراف جزائر کی کڑی نگرانی شروع

اقبال اعوان :

ممکنہ پاک بھارت جنگ کے پیش نظر کیماڑی اور کراچی کے اطراف واقع جزائر میں الرٹ جاری کر دیا گیا۔ کیماڑی اور جزیروں پر راتوں کو نگرانی کا سلسلہ بڑھا دیا گیا ہے۔ اہم مقامات ہونے کی وجہ سے مسافر لانچوں پر جزیرے پر جانے والوں کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔

شمس پیر جزیرے کے سماجی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں مساجد سے اعلانات کرا کے مکینوں کو چوکس کیا جارہا ہے۔ ماہی گیروں کے نوجوان اور بزرگ بحری سیکورٹی اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ سائرن بجا کر چیک کرلیے گئے ہیں۔ مکینوں کو کہا گیا ہے کہ غیر رہائشی افراد کے بارے میں ذمہ داروں کو بتائیں۔ اپنی لانچیں جزیرے کے اطراف کھڑی کریں اور راتوں کو چوکیدار رکھیں کہ آج کل جنگ کا ماحول چل رہا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی کی بحری سیکورٹی کے ادارے جونہی الرٹ ہوئے، اس سے وابستہ سمندری حدود میں رہنے والے ماہی گیروں کو بھی تیار رہنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ اس حوالے سے جزیروں میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ ابراہیم حیدری کے قریب دو جزیرے ڈینگی اور بھنڈار واقع ہیں۔ جہاں ماہی گیر شکار پر آتے جاتے عارضی ڈیرہ کرتے ہیں۔ جال ٹھیک کرتے، لانچوں کے کام کرتے ہیں۔ اب ان جزیروں پر کڑی نگرانی رکھی جارہی ہے کہ مشکوک افراد ڈیرے نہ ڈال دیں۔ اسی طرح پھٹی (PHETTI) کریک، کورنگی کریک پر بھی پیٹرولنگ کی جارہی ہے۔ ابراہیم حیدری سے چشمہ گوٹھ، ریڑھی گوٹھ، پورٹ قاسم تک ساحل پر اور تمر کے جنگلات میں فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے لوگ اور اداروں کے اہلکار نگرانی کررہے ہیں۔ کیماڑی کے جزیرے منوڑہ، شمس پیر، بابابھٹ، آئی لینڈ، یونس آباد، کاکا ولیج خاصی اہمیت کے حامل ہیں اور اہم تنصیبات کے اطراف واقع ہیں۔ کیماڑی سے ان جزیروں پر مسافر لانچیں جاتی ہیں۔ عام دنوں میں لوگ تفریح کرنے جاتے ہیں۔ تاہم اب تفریح کرنے والوں پر نظر رکھی جارہی ہے۔یونس آباد، کاکا ویلیج، منوڑہ ایسے جزیرے ہیں جن پر خشکی کے راستے بھی جاتے ہیں۔ تاہم شمس پیر، بابابھٹ، آئی لینڈ جزیرے پر سوائے لانچوں کے راستہ نہیں ہے۔

شمس پیر جزیرے کے سماجی رہنما ڈاکٹر یوسف نے بتایا کہ پاک بھارت ممکنہ جنگ کے خطرات کے پیش نظر جزیروں پر الرٹ کر دیا گیا ہے۔ سائرن ٹیسٹ کرتے رہتے ہیں۔ لوگوں کو جمع کر کے تیار رہنے کی ہدایات دی جارہی ہیں۔ اہم اعلانات مساجد سے کرائے جاتے ہیں۔ جزیروں کے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ راتوں کو جزیرے پر روشنی زیادہ رکھیں اور مشکوک چیز، لوگ، لانچ کے حوالے سے بڑوں کو بتائیں جو بحری سیکورٹی اداروں سے رابطوں میں ہیں اور ان کو صورت حال کے مطابق بریفنگ دی جارہی ہے۔

ماہی گیروں کا بچہ بچہ تیراک ہوتا ہے اور 65ء یا 71ء کی جنہوں نے جنگ دیکھی ہے، وہ حفاظتی انتظامات کررہے ہیں۔ تاہم 50/51 سال سے جنگ نہ دیکھنے والے سمجھ کر ہدایات سنتے ہیں۔ لانچ والوں کو کہا ہے کہ جب تک حالات بہتر نہیں ہوتے، راتوں کو نگرانی کریں اور لانچیں ادھر ادھر نہ باندھیں۔ راتوں کو جیٹیوں پر سیکیورٹی کے لیے مکینوں کو بطور چوکیدار لگایا گیا ہے۔ ماہی گیر نوجوان اور بزرگ خاصے پرجوش ہیں کہ جلد از جلد ان کو بحری سیکورٹی ادارے اپنے ساتھ رکھیں، ملک ہے تو ہم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ماہی گیر لانچوں پر بھارتی گانے بجاتے تھے، انہوں نے اس کی جگہ نعت خوانی، قوالیاں لگانا شروع کر دی ہیں۔ جزیروں پر واقع ہوٹلوں پر موجود لوگوں کو چیک کیا جاتا ہے۔ علاقے کے سماجی رہنمائوں، سیاسی افراد کو سیکورٹی اداروں نے بریفنگ دی ہے کہ کوشش کریں کہ مہمان کم آئیں اور تفریح کرنے والوں پر زیادہ نظر رکھیں۔ کچرا چننے والے اور نشئی افراد آتے تھے، اب ان کو کیماڑی سے لانچوں پر چرھنے نہیں دیا جارہا ہے۔ بجلی جزیروں پر کم آتی ہے تاہم سولر سسٹم اور 12 واٹ بیٹری سسٹم کے ذریعے لائٹیں بڑھا دی ہیں۔ جزیرے والے مکمل طور پر صورت حال کے لیے تیار ہیں اور بحری سیکورٹی اداروں کے ساتھ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔