رضاکار بننے کیلئے بڑی تعداد میں شہری رابطہ کرنے لگے ، فائل فوٹو
 رضاکار بننے کیلئے بڑی تعداد میں شہری رابطہ کرنے لگے ، فائل فوٹو

کراچی میں محکمہ شہری دفاع بھرپور فعال

اقبال اعوان :
پاکستان پر بھارتی بزدلانہ حملے کے بعد کراچی میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا۔ وزارت دفاع کے زیر انتظام چلنے والا محکمہ شہری دفاع بھرپور فعال کر دیا گیا ہے۔ شہر میں ممکنہ فضائی حملے کی آگاہی کے لیے سائرن بجانے، آگ بجھانے، زخمیوں کو فوری طبی امداد دینے، عمارتوں میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کی مشقوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب بھارتی حملوں کے بعد کراچی کے شہریوں میں خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے۔

محکمہ شہری دفاع کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مرزا خورشید کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہری، دفتر آکر رضاکارانہ بھرتی ہونے کے لیے بڑی تعداد میں رابطہ کررہے ہیں۔ پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں، انتظامیہ اور فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر ممکنہ مزید جنگ کے دوران شہریوں کو تحفظ فراہم کریں گے۔ جبکہ شہر میں فضائی حملوں سے بچائو کے لیے میدانوں اور پارکوں میں خندقیں بھی کھودی جائیں گی۔ اس حوالے سے اسٹاف اور رضاکار سرگرم ہو چکے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر مزید رضاکار بھرتی کریں گے۔ محکمہ شہری دفاع میدان میں آچکا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں وزارت دفاع کے زیر انتظام چلنے والے محکمہ شہری دفاع کا ذکر لوگ، جنگی ماحول کے دنوں میں ہی سنتے ہیں۔ عام حالات میں اس کا کردار بہت کم ہوتا ہے۔ اس ادارے کے رضاکار سندھ پولیس کی وردی سے مشابہت رکھنے والی وردی پہنتے ہیں۔ 12 ربیع الاول، یوم عاشورہ، 14 اگست یا عام انتخابات سمیت بڑے ایونٹس میں نظر آتے ہیں۔ محکمہ شہری دفاع کا مرکزی دفتر گارڈن میں ہے جبکہ اس کا ابوالحسن اصفہانی روڈ پر ٹریننگ سینٹر ہے جہاں آگ بجھانے، طبی سہولت فراہم کرنے سمیت دیگر ریسکیو کورسز کرائے جاتے ہیں۔ کراچی کے ساتوں اضلاع میں اس کے دفاتر ہیں۔ عام حالات میں ہر ضلع کے اندر 50/60 رضاکار ہوتے ہیں۔ کراچی میں محکمہ شہری دفاع کا مرکز پورے سندھ کو ڈیل کرتا ہے۔ اس کے رابطے جہاں شہری انتظامیہ کے ساتھ ہوتے ہیں، وہیں فضائیہ اور دیگر اداروں سے بھی رابطہ ہوتا ہے۔

ممکنہ جنگ کی تیاریوں کے حوالے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مرزا خورشید بیگ نے مزید بتایا کہ ان کا ادارہ الرٹ ہے۔ آج کل جنگ کی صورت حال میں کیا اقدامات کرنے ہیں، اس بارے میں پولیس، اسپیشل برانچ، سیکورٹی ادارے، انتظامیہ سمیت دیگر وفاقی و سندھ حکومت کے اداروں سے رابطوں میں ہیں۔ ان اجلاس کا سلسلہ گزشتہ کئی روز سے جاری تھا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان پر بزدلانہ وار کر دیا۔ اس دوران ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کی گئی اور اداروں کو ریڈ الرٹ کر دیا گیا تھا۔ کراچی میں سائرن کا سسٹم 1971ء کی جنگ کے بعد آہستہ آہستہ ختم کر دیا گیا تھا کہ ایک بٹن ان کے دفتر سے آپریٹ ہوتا تھا تو سارے شہر میں سائرن بج جاتے تھے اور فضائیہ کے ریڈار روم سے ان کو ہدایات ملتی تھیں۔

اب ہر علاقے میں یونین کونسل کی سطح پر سائرن لگائے گئے جو رمضان کے دوران سحری افطاری میں بجائے جاتے ہیں۔ ایمرجنسی کی صورت میں میں ان کا استعمال کریں گے۔ ہوم سیکریٹری سندھ کو نئے سائرن خرید کر دینے کے حوالے سے لیٹر لکھا ہے۔ موجودہ حالات میں ان کا اسٹاف اور رضاکار الرٹ ہیں اور جو 24 گھنٹے رابطوں میں ہوں گے۔ ہر ضلع اور وارڈ کی سطح پر مشقیں کرائیں گے کہ ایئر اٹیک کے دوران کیا صورت حال ہوتی ہے۔

حملے کی صورت میں کس طرح خود کو محفوظ رکھنا ہے۔ آگ کس طرح بجھانی ہے۔ عمارتوں میں پھنسے لوگوں کو کیسے ریسکیو کرنا ہے۔ فوری طبی امداد، زخمیوں کو نکال کر اسپتال لے کر جانا ہے۔ PDMA کے ادارے 1122 اور بڑے چھوٹے فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر مشقیں شروع کر رہے ہیں۔ اب صورت حال سامنے آنے کے بعد رضاکاروں کی بھرتی شروع کریں گے۔ ہر طبقے کے لوگ، ہر عمر کے لوگ آتے ہیں۔ جذبہ حب الوطنی سے سرشار لوگ کہت ہیں کہ ان کو محاذ جنگ پر بھیجا جائے۔ ان کو امدادی اور طبی کورسز کراتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 1971ء کی جنگ کے بعد ان شاء اللہ شہر میں شہری دفاع کے محکمے کو سرگرم پائیں گے۔ سوشل میڈیا، فلاحی اداروں کی ایمبولینسوں، ٹرانسپورٹ کے ذریعے مساجد سے اعلانات کا سلسلہ شروع کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔