امت رپورٹ:
پاکستان نے بھارت کے تکبر کو بحر ہند میں غرق کردیا ہے۔ چند روز پہلے تک تمام بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مودی سرکار جارحیت کی تمام حدیں عبور کر رہی تھی۔ تاہم ایک ہی رات میں پانسہ پلٹ گیا اور مودی سرکار نے گھٹنے ٹیک دیے۔ بھارت سیز فائر پر کیوں مجبور ہوا؟ اس پر مختلف آرا آرہی ہیں۔
معروف دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون راجہ کا کہنا ہے کہ فضا اور گرائونڈ پر پاکستانی افواج کے مکمل کنٹرول نے ناصرف مودی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا، بلکہ اس کے سرپرست امریکہ اور اسرائیل کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی۔ کیونکہ پاکستان کے اگلے اہداف ایسے تھے کہ بھارت کی خود مختاری کے آگے سوالیہ نشان کھڑا ہوجاتا۔
’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے آصف ہارون کا کہنا تھا ’’بائیس اپریل کو فالس فلیگ آپریشن کے بعد سے بھارت نے اسرائیل کی شہ پر جب پاکستان کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تو اسے یقین تھا کہ اس بار رافیل لڑاکا طیاروں کی وجہ سے وہ پاکستان کی فضائی برتری ختم کردے گا۔ اسی زعم میں رات کے اندھیرے میں بھارت نے اپنے لڑاکا طیاروں کے ذریعے حملہ کرکے عام شہری شہید کردیئے۔ تاہم چند منٹوں میں پاکستان نے اس کا جواب دیا۔ اور رافیل سمیت بھارت کے پانچ طیارے گرادیئے۔ یہ مودی حکومت کے لئے بہت بڑا دھچکہ تھا۔ ساری دنیا میں اس کی رسوائی ہوئی۔ یہ زخم کھانے کے بعد اسرائیل کے مشورے پر بھارت نے پاکستان کی طرف درجنوں کی تعداد میں ڈرون بھیجے۔ اس کا ایک مقصد تو پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم کو چیک کرنا تھا اور دوسرا عوام میں خوف ہراس پیدا کرنا تھا۔
تاہم پاکستان نے یہ تمام ڈرون مارگرائے اور بھارت اپنا مقصد حاصل نہیں کرسکا۔ یہ دوسری بار تھا کہ بھارت کو ہزیمت اٹھانا پڑی، جس پر زخم خوردہ مودی حکومت نے میزائلوں کے ذریعے پاکستان کے ایئربیسز کو نشانہ بنایا۔ تاہم بیشتر بھارتی میزائل پاکستان کے ایئرڈیفنس نے راستے میں تباہ کردیئے۔ ان میزائل حملوں کا مقصد پاکستان کو جوابی کارروائی پر اکسانا تھا۔ بھارت کو یقین تھا کہ جب پاکستان جوابی حملہ کرے گا تو اس کا روسی ساختہ ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم پاکستانی میزائلوں کو اہداف تک نہیں پہنچنے دے گا۔ لیکن بھارت کا یہ اندازہ بھی غلط نکلا۔
پاکستان نے ناصرف جے 17 طیاروں کے ذریعے فضا سے زمین تک مار کرنے بی وی آر میزائل اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے الفتح ون میزائلوں کی بارش کی تو ناصرف یہ کہ بھارت کا ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم ان میزائلوں سے اس کے اہم ترین ایئر بیسز کو بچا سکا، بلکہ ان تیز رفتار پاکستانی میزائلوں نے ایئر ڈیفنس سسٹم کو بھی ناکارہ بنادیا۔ ٹھیک اس دوران پاکستان نے سائبر ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارتی لڑاکا طیاروں کا کمیونیکیشن سسٹم بھی جام کردیا۔ اس کے نتیجے میں فضا میں پاکستان کو مکمل کنٹرول حاصل ہوگیا۔ کیونکہ نہ اب اس کے لڑاکا طیارے اڑسکتے تھے اور نہ ایئر ڈیفنس سسٹم پاکستانی میزائلوں سے بھارت کو بچانے کے لئے دستیاب تھا۔
اسی دوران پاکستان نے بھارت کے براہموس میزائلوں کا ڈپو بھی تباہ کردیا۔ دوسری جانب کنٹرول لائن پر پاکستانی گرائونڈ فورسز نے تباہ کن گولہ باری کرکے تمام اہم بھارتی چوکیاں اور ہیڈ کوارٹرز تباہ کردیئے۔ اس میں درجنوں بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ لیکن بھارت اس کی تفصیل کبھی سامنے نہیں لائے گا۔ یوں پاکستان نے ناصرف فضا میں غلبہ حاصل کیا بلکہ گرائونڈ پر بھی اسے برتری حاصل ہوچکی تھی۔ اگر پاکستانی گرائونڈ فورسز چاہتی تو آسانی کے ساتھ کنٹرول لائن عبور کرکے بھارتی سرزمین میں داخل ہوسکتی تھیں۔ یہی موقع تھا کہ جب بھارت کی گھگھیانے پر امریکہ اس معاملے میں کود پڑا۔
امریکہ کو بھی اندازہ ہوگیا تھا کہ جس کھوٹے سکے (بھارت) کو وہ چین سے مقابلے کے لئے تیار کر رہا تھا، اس کا وجود خطرے میں پڑگیا ہے۔ چنانچہ سیز فائر کی کوششوں کا آغاز ہوا اور دس مئی کی دوپہر امریکہ نے سیز فائر کراکے مودی کو فیس سیونگ دلادی۔‘‘ آصف ہارون کے بقول ’’فضا اور گرائونڈ پر کنٹرول کے بعد پاکستان کے اگلے اہداف یہ تھے کہ اب ہم نے بھارت کے کمزور ترین پوائنٹس کو نشانہ بنانا تھا۔ ان میں راوی چناب کوریڈور پر ’چکن نیک‘ کو بند کرنا تھا۔ کارگل میں سیاچن کو کاٹنا تھا تاکہ سری نگر کو الگ تھلگ کیا جاسکے اور ساتھ ہی کشمیری مجاہدین کو متحرک کردینا تھا۔ یہ سب کچھ بھارت اور اس کے سرپرستوں کے علم میں تھا۔ چنانچہ سیز فائر میں ہی عافیت جانی گئی‘‘۔