زلزلے کے جھٹکوں کی آڑ میں ملیر جیل سے سو قیدی فرار

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پیر کی شب ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں زلزلوں کے جھٹکے کے بعد وہاں موجود متعدد قیدی ماڑی کا گیٹ توڑ کر فرار ہو گئے۔

 جیل ذرائع کے مطابق 100سے زائد قیدی فرار ہوئے تاہم ان میں سے پچاس کو دوبارہ پکڑ لیا گیا اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔ کچھ فرار قیدیوں کو قذافی ٹاؤن منزل پمپ کے قریب سےبھی پکڑا گیا ہے،واضح رہے کہ ملیر جیل سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں اتوار سے لے کر پیر کی شب تک لگ بھگ 10 بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ۔بار بار جھٹکوں کے باعث حفاظت کے پیش نظر قیدیوں کو جیل کی بیرکس سے نکال کر باہر لایا گیا تھا، تاہم اس دوران کچھ قیدیوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ماڑی کے گیٹ پر حملہ کیا۔ جس سے افراتفری مچ گئی ، اور قیدیوں کو فرار کا موقع ملا .صورت حال کو کنٹرول کرنے کیلئے جیل پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی،بعدازاں پولیس کی مزید نفری کو بھی طلب کر لیا گیا جبکہ رینجرز کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی، صوبائی وزیر جیل خانہ جات علی حسن زرداری نےواقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے آئی جی جیل سے رپورٹ طلب کرلی ہے، انہوں نے کہا کہ غفلت کےمرتکب افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی.

صوبائی وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار کا کہنا ہے کچھ قیدی فرار میں کامیاب ہوئےہیں، جن کی گرفتاری کے لئے علاقے میں آپریشن جاری ہے، ان کا کہنا تھا ابھی تصدیق نہیں ہوسکی کہ دیوار گری ہے، یا تالےتوڑے گئے.

دوبارہ پکڑے جانے والے مفرور قیدی

وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی آپریشن کرنے والی پولیس فورس کی قیادت کر رہے ہیں۔صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری ملیر جیل طلب کر لی گئی ہے جبکہ لانڈی جیل میں بھی سرچ اپریشن جاری ہے۔

اطلاعات کے مطابق ملیر جیل میں 22  سوقیدیوں کی گنجائش موجود ہے تاہم یہاں چار سے چھ ہزار کے قریب قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیالنجار کے مطابق فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں ہیں بلکہ نشے سمیت چوری وغیرہ کے مقدمات میں ملوث ہیں