فوٹومقامی میڈیا
فوٹومقامی میڈیا

ملیر جیل واقعہ، آئی جی جیل خانہ جات فارغ، ڈی آئی جی اور سپرنٹنڈنٹ معطل

کراچی: ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے سنگین واقعے کے بعد حکومت سندھ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹا دیا ہے، جبکہ ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل کو معطل کر دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ وزیر داخلہ کی سربراہی میں ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں فرار قیدیوں کی گرفتاری کیلئے حکمت عملی کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ذمے دار افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ قیدیوں کو ہر صورت جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

شرجیل میمن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدی ہارڈ کور مجرم نہیں تھے، تاہم 129 قیدی اب بھی مفرور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس تمام وسائل بروئے کار لا کر ان قیدیوں کی گرفتاری کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر قیدیوں نے خود کو قانون کے حوالے نہ کیا تو ان کے خلاف جیل توڑنے کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ مفرور قیدیوں کو مزید 7 سال تک کی اضافی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ڈسٹرکٹ جیل ملیرکے باہر قیدیوں کے اہلخانہ کی بڑی تعداد جمع

ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے قیدیوں کے فرار کے بعد جیل کے باہر قیدیوں کے اہلخانہ کی بہت بڑی تعداد جمع ہے جنھوں نے جیل کے باہر نیشنل ہائی وے سے ملحقہ سڑک کو بلاک کر دیا۔

 جیل کے باہر موجود قیدیوں کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انھیں جیل میں بند اپنے عزیزوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔

خیال رہے ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ گذشتہ رات جیل سے فرار ہونے والے 216 قیدیوں میں سے 78 کو دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس دوران فائرنگ سے ایک قیدی ہلاک جبکہ پولیس اور ایف سی کے دو، دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے اور پولیس حکام صورتحال کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ فرار ہونے والے قیدیوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔

جیل کے داخلی راستے پر شیشوں کے ٹکڑے پڑے ہیں جن سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہاں شاید بہت بگھدڑ مچی ہے یا شاید کوئی حملہ ہوا ہے۔ دروازے پر خون کے دھبے بھی موجود ہیں۔

خیال رہے گذشتہ رات ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو نے بتایا تھا کہ پولیس نے فرار ہونے والے قیدیوں کو روکنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی ٹیمیں فرار ہونے والے قیدیوں کے پتے پر بھیجی گئی ہیں اور جلد ہی تمام قیدیوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔