فوٹو انٹرنیشنل میڈیا
فوٹو انٹرنیشنل میڈیا

ایران پرحملہ ، اقوام متحدہ، سعودی عرب، چین، ترکیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی مذمت

تہران: اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حملوں نے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے،عالمی برادری نے اسرائیلی کارروائی کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔

حملے کے سنگین نتائج پر گہری تشویش ہے، چینی وزارت خارجہ

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے ممکنہ سنگین نتائج پر گہری تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی میں اچانک اضافہ کسی فریق کے مفاد میں نہیں، فریقین خطےمیں امن وسلامتی کےفروغ کےلئےاقدامات کریں، چین اس کشیدہ صورتحال میں کمی کےلئے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

 "یہ کھلی جارحیت ہے”سعودی عرب

سعودی وزارت خارجہ نے ایک شدید الفاظ پر مبنی بیان میں کہا ہے: "سعودی عرب، برادر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صریح اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، جو اس کی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔”

یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران نے دو سال قبل سفارتی تعلقات بحال کیے تھے، اور اب ایک بار پھر دونوں ممالک ہم آہنگی کے ساتھ اسرائیلی جارحیت کی مخالفت میں یک زبان نظر آ رہے ہیں۔

 "خطرناک اور ناقابل قبول قدم ہے”عمان

سلطنت عمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملہ "خطرناک غفلت پر مبنی شدت پسندی” ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو روکے اور خطے کے امن کے تحفظ کے لیے واضح مؤقف اختیار کرے۔

 "کشیدگی ناقابل برداشت حد تک پہنچ رہی ہے”اقوام متحدہ

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ، انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا: "ہم اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش رکھتے ہیں، خاص طور پر جب ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات جاری ہیں۔ دونوں فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیے۔”

’’اسرائیل کو فوری طور پر اپنی جارحانہ کارروائیاں ختم کرنی چاہئیں‘‘ ترکیہ

ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کو فوری طور پر اپنی جارحانہ کارروائیاں ختم کرنی چاہئیں یہ حملے بڑے تنازعات کا باعث بن سکتے ہیں۔

 "بات چیت کا راستہ اختیار کریں”آسٹریلیا

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا: "ایران کا میزائل اور جوہری پروگرام عالمی امن کے لیے خطرہ ضرور ہے، لیکن ہم اسرائیل اور ایران دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سفارتی حل کو ترجیح دیں۔”

 "یہ ایک خطرناک موڑ ہے”نیوزی لینڈ

وزیر اعظم نیوزی لینڈ کرسٹوفر لکسن نے کہا: "مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی افسوسناک ہے، اس سے مزید فوجی تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جو دنیا افورڈ نہیں کر سکتی۔”