اِیران ۔ اِسرائیل جنگ کا پس منظر

امجد بٹ (مری)
تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ امرِیکی اور اِسرائیلی سامراج نے پہلے کویت کی اِمداد کے بہانے اور دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کی تلاش میں عراق کی سرزمِین اور اسکی عوام کو 2003ء میں تاراج کیا ، ہم نے یہ بھی پڑھا تھا کہ امریکہ نے ایران میں اپنے ہمنوا شاہ ایران کی حکُومت کو بحال کروانے کے لیے اِنقلابی راہنما ڈا کٹر مصدق کی حکُومت کا تختہ اُلٹ دیا تھا ، کِیُونکہ ڈاکٹر موصُوف نے برطانوی تیل کمپنیوں کو سرکاری تحوِیل میں لے لِیا تھا ۔ شمالی کوریا کے خلاف جنُوبی کوریا کو لڑانے کی امریکی سازش ہم نہیں بھول سکتے ، پاکِستانی شہر لاہور میں موجُود قذافی سٹیڈیم کا نام بدل کر رکھنے میں امریکی دلچسپی ابھی تک ہمارے ذھنوں پہ ثبت ہے اور لِیبیا کے حُجّاج کرام پر فریضۂ حج کے لیے لگائی گئی امرِیکی پابندی کا شرمناک واقعہ اِسلامی تارِیخ کی بے حِسی کا واضح ثبُوت ہے ۔ لِیبیا والوں پر امرِیکی جہاز تباہ کروانے ، امرِیکا میں ہی دہشت گردی کے ذریعے نو منزلہ عمارت گرانے اور 80 اسّی افراد کو ہلاک کروانے کی امرِیکی سازش بے نقاب ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گُزرا ، پہلے رُوس اور اب مُسلمانوں کے خلاف افغانستان اور پاکستان میں لڑی جانے والی امریکی بقاء کی جنگ آ ج بھی جاری ہے ۔ مُسلمانوں کو بحیثیت دہشت گرد اور بُنیاد پرست مُتعارف کروانے کی مغربی مکّاری کسی سے پوشیدہ نہیں ، وزیرِستان اور سوات میں لگائی جانے والی آگ اب اسلام آباد ، کراچی ، پشاور ، لاہور کے بعد کوئٹہ والوں کو  جھلسا رہی ہے ۔
11ستمبر۔۔۔ایک نہیں چار جہاز اغوا۔۔۔۔ ورلڈ ٹر یڈ سنٹر۔۔۔۔ پینٹا گون۔۔۔۔18منٹ کا وقفہ۔۔ اب دُنیا اِسے کِسی اور رُخ سے سوچ اور دیکھ رہی ہے ۔ تارِیخ بتاتی ہے اور ٹھوس ثبُوت کے ساتھ بتاتی ہے کہ پینٹا گون نے سابق امریکی صدر جان ایف کینڈی کے دور میں خو د اپنی سر زمین پر انتہائی خون ریزی کا منصوبہ بنایا ۔ امرِیکن سی آئی اے ہولناک دہشت گردی کرنے کے بعد کیوبا پرالزام لگا کر اِسے سبق سِکھانا چاہتی تھی ۔ اِس منصُوبہ کی فائل جان ایف کینڈی کے سامنے پیش کی گئی تا کہ وہ اس پر دستخط کر دیں تو امرِیکی صدر اس تصوّر سے کانپ اُٹھے۔۔۔ بعد میں اُن کا کیا حشر ہُوا ؟ تاریخ اِس کی کُچھ اور وجوہات بھی بتاتی ہے ۔۔ 11ستمبر کو جو کُچھ بھی ہُوا کیا وجہ تھی کہ واضح اور مُستند شواہد کو ٹھُکرا کر پُوری دُنیا کو تباہ کر نےکا سازوسامان  ساتھ لے کر امرِیکہ وسطی ایشیا  میں دس سال سے زیادہ عر صہ ٹھہرنے کا اعلان کرتا ہے امرِیکہ کبھی افغانستان پر ایٹمی حملے کے پروگرام کا اعلان کرتا تھا اور کبھی جراثیمی ہتھیاروں کے اِستعمال کا، اہم بات یہ ہے کہ امرِیکہ نے پاکِستان کو آفر بھی کی تھی کہ اس کے کمانڈوز کہوٹہ اور دیگر حسّاس مُقامات کی حِفاظت کے لیے بِلا مُعاوضہ خِدمات سر انجام دے سکتے ہیں ۔ دُوسری طرف مُلک میں امرِیکہ مُخالف ریلیوں اور بھر پور احتجاج کو دیکھتے ہوئے امرِیکہ نے اپنے ”تھِنک ٹینکس“ سے مُستقبل کی بابت مشورہ لیا تھا اور پروگرام یہ تھا کہ اگر پاکِستان میں موجُود خطرناک حالات خانہ جنگی کی سی کیفیت کی طرف جاتے ہیں تو لامُحالہ پرویز مشرف اور زرداری کی طرح آلِ شریف کو بھی برطرف ہونا پڑے گا ، اِن حالات میں امرِیکہ کو خطرہ تھا کہ ایٹمی پروگرام محفُوظ ہاتھو ں سے نِکل کر اِس کے اپنے پیدا کردہ اِنتہا پسندوں کے ہاتھ میں چلا جائے گا ۔ دُوسری طرف امرِیکہ کو پاکِستان کی افغان پالیسی تبدیل کرنے کا ابھی تک بھرپُور یقین  نہیں آ رہا اور وہ بار بار آئی ایس آئی اور دیگر حسّاس اِداروں کے بارے میں اپنے تحفُّظات کا اِظہار کر رہا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ وہی امرِیکہ جِس کا سابق صدر کلِنٹن مُسلسل پانچ دن بھارت کے دورے کے بعد صرف ساڑھے چار گھنٹے کے لیے اِسلام آباد اُتر کر قوم کو براہ راست ”دھمکیاں“ دے کر واپس روانہ ہو جاتا ہے  جبکہ گزشتہ دو دہائیوں میں اور  آج بھی وہی ملک صدر ٹرمپ کی زُبانی ببانگِ دہل کہہ رہا تھا کہ امریکہ کو پاکستان کی دوستی پر فخر ہے لیکن اس جملہ میں ایک اور جملہ کا اضافہ بھی شامل ہے کہ سابق امرِیکی وزِیرِ خارجہ کولن پاؤل نے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خِلاف مہم کو کشمِیر تک پھیلایا جا سکتا ہے ۔ یہ سب کُچھ کیا ہے ؟ یہ اشارے کیا بتا رہے ہیں؟ امریکہ اپنے عزائم کے لیے کہاں تک جا سکتا ہے ؟امریکہ کا اصل ہدف کیا ہے ؟ اِسرائیل اورا مریکہ میں مُسلمانوں کو نِیست و نابُود کرنے کے لیے کِن کِن مُعاہدوں پر دستخط ہو چُکے ہیں زیرِ نظر سطُور اِسی تجزئیے کی عکاس ہیں۔
یہ حقیقت دلائل کی محتاج نہیں کہ یہُودی اور امرِیکی سامراج ساری دُنیا میں مُسلمانوں کے خِلاف سازِشوں میں مصرُوف ہیں اور یہ بات بھی واضح ہے کہ اِن کی سازِشیں عجیب و غریب اور بہت گہری ہوتی ہیں ۔ ہم لوگ یہُودیوں کو موسی ؑ  کی اُمّت ، اہلِ کِتاب اور توریت کی حامِل قوم تصوّر کرتے ہیں یہ ہماری سادگی اور حالات سے عدم واقفیت ہے ۔ یہُودی ایک سامراجی اور سازشی ذھنِیت ہے جو کہیں اسرائیل اور کہیں ریاست ہائے متحد ہ امریکہ اور اب یو این او کی بہروپیائی شکلوں میں کام کر رہی ہے ۔ جِس طرح کِسی نے مَحمُود غزنوی کو یہ بات سمجھائی تھی کہ جب تک سومنات کے مندروں کو گرایا نہیں جاتا اُس وقت تک ہندوستان فتح کرنا نامُمکِن ہے یا جِس طرح شیطان نے ابرھہ کے دماغ میں یہ کِیڑا پیدا کِیا تھا کہ جب تک عربوں (اہلِ مکّہ) کے معبُد (خانہ کعبہ) کو مُنہدم نہیں کر دیا جاتا اس وقت تک جزِیرۃ العرب پر اس کی با لادستی قائم نہیں ہو سکتی ۔ بِالکُل اِسی طرح آج کی سامراجی طاقت امرِیکہ کو اِس کے یہودی مُشیروں نے یہ یقِین دِلا رکھا ہے کہ معاذ اللّٰہ جب تک مُسلمانوں کے مرکز کو تباہ اور اِن کو مُقدّس کِتاب سے مُنحرف نہیں کیا جاتا اُس وقت تک ساری دُنیا پر اقتدار قائم نہیں کیا جا سکتا چُنانچہ امرِیکہ اِسی کوشِش میں ہے کہ مسلمانوں کے مرکزی اور مُقدّس  مقامات کو مِٹا دیا جائے ۔ امرِیکہ نے اِسلام کے خِلاف کِتابیں لِکھوائیں تو اُسے اندازہ ہُوا کہ مُسلمان ساری دُنیا میں سراپا احتجاج بن گئے ہیں ۔ سلمان رُشدی کی مُخالفت کہاں نہیں کی گئی ؟ حِجازِ مُقدّس میں مُتعدّد سازِشیں ہُوئیں اور سازِش کے بے نقاب ہونے پر ساری دُنیا کے مُسلمانوں نے احتجاج کیا ، بابری مسجِد شہید کروا کر اور درگاہ ”حضرت بل“ پر حملہ کروا کے اس کا اندازہ کیاگیا کہ مُسلمانوں میں کہاں کہاں کس حد تک جذبہ ، جوش اور دِینِ اِسلام سے عقِیدت ہے ؟  افغانِستان اور عِراق میں عالمی امن کے تحفُّظ اور دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر جِس طرح مُسلمانوں کو شہید کیا جاتا  رہا  پُوری دُنیا اِن صیہُونی سازِشوں اور مظالِم کی گواہ ہے ۔ اِن کا اگلا ہدف اِیران تھا ۔ جِس طرح جامعہ حفصہ ، جنُوبی وزِیرِستان اور افغانستان میں داخل ہونے کے لیے دہشت گردی کے خاتمے کا سہارا لیا گیا اور عِراق میں ایٹمی ہتھیاروں کی عدم دستیابی کے باوجُود وہاں مستقل ڈیرے ڈالے گئے ۔ اِسی طرح ایٹمی تنصِیبات کے خاتمے کے لیے بہانہ بنا کر اِیران میں داخلے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ۔ مشرِقِ وُسطیٰ  اور خصُوصاً ًاِسلامی مُمالک کی جنگی تارِیخ شاہد ہے کہ مُسلمان مُمالک کو آپس میں ہی لڑا کر ایک دُوسرے کے خِلاف اِستعمال کیا جاتا رہا ہے اور اُن کی سیاسی ، سماجی ، دِینی اور عسکری قُوّتوں کو خاک میں ملا دیا گیا ۔ آج بھی تمام خُوشحال اِسلامی مُمالک نے اپنی دولت اور یورپ میں موجُود اپنے تجارتی مُفادات کی خاطِر اِسرائیل کے مُقابلے میں نہ صِرف اِیران کو تنہا چھوڑ دِیا ہے بلکہ درپردہ اِس پر حملوں کے لئے راستے اور اڈّے فراہم کر رہے ہیں ۔ کشمیر میں امن قائم کرنے کے نام پر صرف خُود مُختار وادی میں اپنا اڈہ بنانا (یعنی چِین کے صنعتی اِنقلاب کے راستے بند کر کے برِصغِیر کو اُس کی منڈی بننے سے روکنا) امرِیکی پروگرام کا حِصّہ ہے۔ پاکستان کو جوہری طاقت بننے کی سزا دینا بھی امرِیکی ایجنڈے میں شامل ہے لیکِن اُس کا اصل ہدف یا نِشانہ بیت اللّٰہ شریف ہے ۔
ٍ آنے والے وقت میں امرِیکہ یہُودیوں کی تیّار کی گئی سازش کے مُطابِق مُسلمانوں کے مُقدّس اور مرکزی مُقامات پر ایک دُوسرے انداز میں حملہ کرے گا اور یہ سطُور اِسی متوقع حملہ سے باخبر کرنے کے لیے لکھی جا رہی ہیں ۔ نئی سازش کی صُورت یہ ہے کہ امرِیکہ اپنے کِسی دوست اِسلامی مُلک کے حُکمران سے کِسی دُوسرے اِسلامی مُلک کے اِختلافات بڑھا کر اُن دونوں مُلکوں میں جنگ کے حالات پیدا کر دے گا  (اور امریکہ کا جو مُسلمان حلِیف مُلک اِس سازش میں تعاوُن نہیں کرے گا اُس مُلک میں مِصر کی طرح خانہ جنگی کروا دی جائے گی جِس کا دائرہ کار قریبی مُلکوں تک پھیلا دیا جائے گا تا کہ کوئی مُسلمان مُلک مدد کو نہ آ سکے یہاں تک کہ باغی مُلک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہونا پڑے گا ۔ (عرب اور افرِیقی ممالک میں اُٹھنے والی حالیہ یورش اس کی واضح مثال ہے ۔ خُدانخواستہ افرِیقی مُلک (برکِینو فاسو) کے صدر اِبراہِیم تورارے کو مُسلمانوں کا ہیرو بنا کر مہرے کے طور پر اِستعمال ہونے کے اِمکان کو رد نہیں کِیا جا سکتا  ، اُسامہ بِن لادن اور پاکِستان میں تربِیّت یافتہ طالِبان کی کہانی ہمیں تارِیخی سبق سمجھانے کے لئے کافی ہے ) ۔ پھِر جزیرۃ العرب کے کِسی حُکمران کو اپنے ساتھ مِلا کر ایک فرِیق کی حمایت میں دُوسرے مُسلمان مُلک کے خِلاف شرِیکِ جنگ کر کے اُس پر حملہ کروائے گا۔ حملہ تو امرِیکی کمانڈروں کی نِگرانی میں ہو گا لیکِن ظاہر یہی کِیا جائے گا کہ جزیرۃ العرب کے حُکمرانوں کی فوجیں لڑ رہی ہیں جِس طرح عِراق کے خِلاف کویت کو بہانہ بنا کر سعُودی حُکمرانوں کی طرف سے عِراق پر حملہ کیا گیا تھا ۔ ساری دُنیا کے مُسلِم کویتی شیخ کی غلط حکمت عملی کے خِلاف عِراق کے حامی تھے لیکِن جنگ میں سعُودی عرب کو شرِیک کر کے ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشِش کی گئی تھی کہ گویا عِراق اور سعُودی عرب میں لڑائی ہو رہی ہے اورظاہر ہے کہ ان دونوں مُلکوں میں مُسلمان ہیں اور جب جنگ دو مُسلمان مُلکوں میں ہو گی تو دُنیا بھر کے مُسلمان دو حِصّوں میں بٹ جائیں گے ۔ عِراق نے پُوری کوشِش کی اور دُنیائے اِسلام کو یقِین دِلایا جائے کہ اصل جنگ عِراق اور اِسرائیل کے درمیان ہے ، امرِیکہ اِسرائیل کا سرپرست ہونے کے ناطے ہر دور میں فرِیقِ جنگ بنتا رہا ہے اور کویت عِراق کی سرحدوں کے بِالکُل قرِیب امرِیکہ کو اڈے دے چکا تھا ۔ کویت کا تیل ، کویت کی سرزمِین اور کویت کا سمندر عِراق کے دُشمنوں کے حوالے کیا جا چکا تھا اور ہے ۔ امرِیکہ اِس علاقے میں زرِسیّال (تیل) کے علاوہ عِراق کو قابُو رکھنا اور اِیران سے اِنتقام لینا چاہتا تھا اور ہے ۔ عِراق نے کویت کو رو کا تھا ۔ کویت نے امرِیکہ سے شکایت کی تھی ، امرِیکہ نے سعُودی عرب سے کہا تھا کہ کویت کا بہانہ بنا کر تُم اپنی سرزمِین (جو اصل میں عالمِ اِسلام کی مُشترک سرزمِین ہے) میری فوجوں کے حوالے کر دو اور یوں عِراق کے خِلاف بھرپُور حملوں کے لیے راستہ ہموار کِیا گیا تھا ، یہاں تک کہ عِراق پر امرِیکی حملوں کی صُورت میں مُسلمان عِراق کی حمایت میں مُتّفِق نہ ہو سکے ۔ مُستقبِل قرِیب میں بِالکُل اِسی طرح امریکی سازش کے تحت دو مُسلمان مُلکوں میں جنگ ہو گی تو امرِیکہ اِس جنگ میں ایک مُلک کا ساتھ دے گا اور سعُودی عرب کو اپنے ساتھ مِلا کر اِس کی طرف سے حملہ کرائے گا ایسی صُورت میں جِس مُسلمان مُلک پر حملہ ہو گا وہ سعُودی عرب کے خِلاف جوابی کاروائی پر مجبُور ہو جائے گا اور سعُودی عرب کے حُکمرانوں کے خلاف ہو گا امرِیکہ اپنے خُفیہ اڈوں سے حِجاز میں مُسلمانوں کے مُقدّس مراکز پر میزائیل برسانا شُروع کر دے گا اور ساری دُنیا کے خبر رساں اداروں  بی بی سی ، فوکس نِیُوز ، سی این این ، جِیو نیُوز ، زِی نِیُوز ، سکائی نِیُوز اور الجزِیرہ وغیرہ کی طرف سے اعلان کروا دیا جائے گا کہ فلاں مُسلمان مُلک (اِیران) نے حِجاز کے مُقدّس مراکز پر حملہ کردیا ہے یوں یہُودی اور امرِیکی مقاصد اور مُفادات کے عین مُطابِق مُسلمانوں کے مرکز کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کیساتھ ساتھ مُسلمانوں میں پھُوٹ ڈال دی جائے گی ۔ ساری دُنیا کے مُسلمان حتّیٰ کہ اُس مُلک کے باشِندے جِس کا نام لے کہ حِجاز پر حملہ کروایا جائے گا امرِیکہ کو نجات دھِندہ اور اِسلام کا مُحافِظ خیال کرنا شُروع کر دیں گے ۔
ماضی بعِید میں اِیرانی افواج سوڈان کی فوجوں سے مِل کر جنگی مشقیں کرتی رہی ہیں ۔ مِصر جو امرِیکہ کی گرِفت میں ہے اُس نے اعلان کِیا تھا کہ اِیرانی افواج کے سوڈان کی طرف آنے سے اُس کی سلامتی کو خطرہ ہے ۔ فرض کریں (خدا نخواستہ) سوڈان اور اِیران کے خلاف مِصر فوجی کارروائی کرتا ہے تو امرِیکہ مِصر کا ساتھ دے گا ، اِیران جو ہمسایہ مُلک ہے اور جِسے امرِیکہ ہر قِیمت پرتباہ کرنا چا ہتا ہے ، مِصری افواج کی حِکمتِ عملی سے اُسے جنگ میں شرِیک ہونے پر مجبُور کر دیا جائے گا اور جُونہی اِیران حرکت کرے گا پہلے سے پروگرام کے تحت سعُودی عرب مِصر کی حمایت کا اعلان کردے گا ۔ اِیران مِصر کے خِلاف ہے اور سعُودی عرب مِصر کا دوست اور حلِیف ہے اخبارات ، ریڈیو اور ٹی وی و اِنٹرنیٹ کے ذریعے ساری دُنیا کو یقِین دِلانے کی کوشِش کی جائے گی کہ اِیران سعُودی عرب پر اور سعُودی عرب اِیران پر میزائل پھینک رہے ہیں ۔ حقِیقت میں یہ میزائل امرِیکہ ہی کے خُفیہ مراکز سے دونوں مُلکوں  پر پھینکے جا رہے ہوں گے اور جب دُنیا یقین کر لے گی کہ اِیران و سعُودی عرب میں میزائلوں کی لڑائی ہو رہی ہے تو امرِیکہ اُسی خُفیہ مرکز سے مُسلمانوں کے مُقدّس مُقامات پر میزائیل برسا کر اپنے مذمُوم مقاصد حاصل کرے گا ۔ ساری دُنیا کے مُسلمان یہی سمجھیں گے کہ یہ میزائل اِیران نے برسائے ہیں اور وہ اِیران کی شدِید مُخالفت پر اُتر آئیں گے حتیٰ کہ اُسے صفحہ ہستی سے مِٹا دِیا جائے گا ۔ اِیران و سوڈان کو شاملِ جنگ ایک وقت میں کیا جا سکتا ہے اور الگ الگ بھی ۔ بہرحال یہ مُمالک امریکی فوجوں کے مراکز اور یہاں کا تیل امرِیکہ اور اِسرائیل کے لیے مالِ غنیمت ہو گا ۔
اِسرائیل ، اُردن ، شام ، عِراق ، اِیران اور پاکِستان کی سرحدیں بِالترتِیب آپس میں مِلتی ہیں ۔ شام کے حافظ الاسد نے اِسرائیل کو 14 سال تک اِن حملوں سے روکے رکھا ، بِالآخر شاہ اُردن کی اِسرائیل نوازی کے نتِیجے میں شام پر اِسرائیل نواز حُکمران قابض ہو گئے ۔ امریکہ و اِسرائیل ایسی ہی بے اِختیار حکُومت اِیران میں بھی سابق  شاہ اِیران کے بیٹے احمد رضا شاہ کی سربراہی میں بنانا چاہ رہے ہیں ، کِیُونکہ عملی طور پر پاکِستان تک پہنچے کے لئے اب صِرف اِیران کی رُکاوٹ ہے ۔ یاد رہے کہ شہنشاہِ اِیران کی روایتی فوج ” ارتش ” کے مُقابلے میں اِمام خمِینی کی بنائی گئی متوازی فوج "پاسدارانِ اِنقلاب” کو ہر عسکری شعبے میں زیادہ اِختیارات حاصِل ہیں ۔
حال ہی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکِستانی وزِیرِ دِفاع خواجہ آصِف کے بیان کے حوالے سے خاموش دھمکی بھی دی ہے کہ پاکِستان کو اِس جنگ میں کُودنے کی ضرُورت نہیں ہے ، یعنی وہ ایک ایک کر کے اپنے ہدف کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں تا کہ خانہ کعبہ تک پہنچنے کے لئے دُنیا کے کِسی کونے میں کوئی ایسی مُسلِم ریاست نہیں بچنی چاہیے جو اُن کی راہ میں رُکاوٹ بن سکے ۔
ہمیں یہ نہیں بھُولنا ہے کہ وطنِ عزِیز کی عسکری قیادت بدلنے سے حکُومتی ترجِیحات بدلتی رہتی ہیں ۔ اسّی کی دہائی میں اِسرائیل اُردن کے امن مُعاہدے کے تحت فلسطِینیوں ” باغیوں اور دہشت گردوں” کے خاتمے کے لئے جب اقوامِ مُتّحِدہ کی امن فوج نے 25 ہزار مُسلمانوں کو اُردن کے شہنشاہ کی مُعاونت سے شہِید کِیا تھا تو اُس وقت برّی فوج کی سربراہی سابق صدرِ پاکِستان ، "مردِ مومن مردِ حق” جنرل ضیاء الحق جبکہ فضائی امن فوج کی کمان سابق پاکِستانی وفاقی وزیرِ پیداوار ائیر کموڈور خاقان عباسی کر رہے تھے ۔ یعنی فلسطِینیوں کے قتلِ عام میں ہم پاکِستانی سرکاری طور پر بھی شامِل رہ چُکے ہیں ۔
شام ، عِراق ، مِصر ، لِیبیا ، سوڈان اور اِیران جو اپنے ساتھ ساتھ پاکِستان اور خانہ کعبہ کے تحفُّظ کی جنگ لڑ رہے تھے ، ہم نے اُنہیں تنہا چھوڑ کر دراصل اپنے پاؤں پر کُلہاڑی مار لی ہے ۔
مُسلمان سربراہوں  اور پاکِستانی اشرافیہ کی زِندگیوں میں یہُود خواتِین کی طوِیل فہرِست کو نظر انداز نہیں کِیا جا سکتا ۔ اُردن کے شاہ حُسین کا خاندان تو یہُود خواتِین کے ساتھ رِشتے داریوں اور تعلقات میں خاصی شُہرت رکھتا ہے جبکہ اُن کی ہمشِیرہ دبئی کے شہنشاہ المختُوم کی اہلیہ ہیں اور خُود ہمارے دِینی مرکز خانہ کعبہ کے فرمانروا ، خادمین حرمین شریفین سلمان بِن عبدالعزِیز کی پرورش یہُودی خاتُون نے کی ہے ۔
 اب سوچنا یہ ہے کہ کیا جنُوبی وزیرِستان کو مِصر کے مُتبادل کے طور پر اِستعمال کرنے کے لیے خالی کروایا جا رہا ہے ؟ کیا القاعدہ ، اُسامہ بِن لادن ، طالبان اور ملالہ وغیرہ کو ہیرو بنانے کے لیے مہرے کے طور پر استعمال نہیں کیا گیا ہے ؟ کیا پاکِستانی مِیڈیا میں ”US-AID“ پروگرام کے ذریعے عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا رہا ؟ کیا امرِیکی عوام وظائف اور سہُولتوں کے بدلے اِسرائیل نواز امرِیکی صدر کو مُنتخِب کر کے تِیسری دُنیا کے عوام خصوصاََ مُسلمانوں کے قتلِ عام کا باعث نہیں بنتے ؟ اور کیا عرب مُمالک میں مخصوص مقاصد کی تکمِیل کیلئے حالات کو خراب نہیں کیا جارہا ہے؟
موجودہ دہائی میں سعُودی عرب کے عوام کو اِسلامی شعار سے دُور کرنے کا ہر حربہ اِستعمال کیا گیا ہے اور جمہُوریت و ترقی کے نام پر اِسلامی اقدار کو پامال کر کے یہاں مغربی اقدار کو مَضبُوط نہیں کیا جا رہا ہے تا کہ  خانہ کعبہ پر خُود ساختہ حملے کی صُورت میں امرِیکہ کو نجات دہِندہ اور مُحافِظ ثابت کیا جا سکے اور وہاں دیر پا قیام کا جواز  پیدا ہو سکے ۔ ؟