میگزین رپورٹ :
ایران کے خلاف جارحیت کے جواب میں تہران کی نئی ڈیٹرنس پالیسی نے اسرائیل کا وجود خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ایران کی جوہری تنصیبات، اقتصادی پروجیکٹس، عوامی مراکز اور رہائش گاہوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں تہران نے بھی اسی طرز کا دگنا ردعمل دینا شروع کردیا ہے۔
عالمی جنگی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر تہران اپنے اسرائیل پر ہائپر سونک میزائل حملے جاری رکھے تو اسرائیلی معاشرہ دو ہفتے کے اندر ہی زمین بوس ہوجائے گا۔ البتہ امریکہ اگر اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران پر حملے شروع کردیتا ہے یہ جنگ طویل مدتی ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اب اسرائیل کو مزید بڑی تباہی سے بچانے کیلئے روسی صدر پیوٹن کی مدد طلب کررہا ہے۔ جب کہ ایران نے اپنے حملے مزید کئی روز جاری رکھنے کا عندید دیا ہے۔
جنگی مبصرین کے بقول اسرائیلی ریاست کا حجم اسلامی جموریہ ایران میزائل ٹیکنالوجی سسٹم سامنے ’’رائی کے دانے‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس حوالے سے عبرانی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا ہے کہ سیکورٹی کابینہ کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے اگر ایرانی میزائل حملوں کا سلسلہ مزید کئی دنوں تک جاری رہا تو اسرائیل میں اموات 800 سے 4000 تک جاسکتی ہیں۔
دوسری جانب امریکی ویب سائٹ Axios نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے واشنگٹن کو ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے قتل کے امکان سے آگاہ کیا۔ تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل اس منصوبے سے پیچھے ہٹنے کو کہا ہے۔ امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ خامنہ ای کو قتل کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بلکہ اس صورت میں مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈے غیر محفوظ ہوجائے گے۔
ایران نے اپنے شہید قائدین کی جگہ لینے والے جانشینوں کی پوری کھیپ تیار کررکھی ہے۔ Axios نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ 48 گھنٹوں کے اندر ٹرمپ انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ باضابطہ طور پر ایران کے خلاف جنگ میں شامل ہو جائے، جس کا مقصد ایرانی زیر زمین فوردو جوہری تنصیب کو تباہ کرنا ہے۔ اور یہ تباہی امریکی بی ٹو بمبار طیارے کے علاوہ ممکن نہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ ایران پر امریکی و اسرائیلی مشترکہ حملہ کرنے کی صورت میں ایران کی مدد کیلئے پاکستان، روس اور چین جیسے ایٹمی قوت رکھنے والے ممالک اہم کھلاڑی کے طور پر سامنے آسکتے ہیں۔
اسی سازگار صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایرانی حکومت مشرق وسطیٰ میں صہیونی تسلط کو ختم کرنے کیلئے کئی قدم آگے بڑھ چکی ہے، جس سے اسرائیل کو تاریخ میں پہلی بار وسیع پیمانے میں تباہی کا سامنا ہے۔ گزشہ روز بھی اسرائیل کیلئے خاصا بھیانک رہا، جہاں ایران نے جوابی حملے کے طور پر سب سے زیادہ طاقتور حملہ کردیا۔ عبرانی میڈیا کے مطابق ایرانی میزائل حملے اس قدر طاقتور تھے کہ آہنی دیواروں کی بنی متعدد پناہ گاہیں ایک لمحے میں مٹی کا ڈھیر بن گئیں۔
اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی میزائلوں نے وسطی اسرائیل کے علاقے پیٹہ ٹکوا میں کئی پناہ گاہوں کو تباہ کر دیا جن میں موجود سینکڑوں افراد اندر دب چکے ہیں اور ان کے زندہ ہونے کا اب تک معلوم نہیں ہوسکا۔ اس حوالے سے ماریف اخبار کا کہنا ہے کہ پناہ گاہیں ایرانی میزائلوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ پیٹہ ٹکوا میں پناہ گاہوں کو تباہ کر دیا گیا ہے جس میں تین شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صہیونی فوجی اہلکاروں کو بچانے کیلئے بنائی گئی دو قلعہ بند دیواروں کو بھاری بیلسٹک میزائلوں براہ راست نشانہ بنایاگیا، جس سے کئی فوجی ہلاک وزخمی ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی حملوں نے اسرائیلی فوجی مقامات کے ساتھ ساتھ شہری انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا۔ ایران نے گزشتہ روز اسرائیل پر دن میں حملے کا آغازاسرائیلی آئل تنصیبات کو نشانہ بنا کر کیا۔ ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کے تجارتی مرکز حیفہ میں موجود آئل کی سب سے بڑی ریفائنری اور ویزمان کے سب سے بڑی بائیو ریسرچ سینٹر کو نشانہ بنا کر کیا۔
حملے سے حیفہ ریفائنری کا 10 ملین ٹن خام تیل شعلوں کی لپیٹ میں آگیا جس کو بجھانے کیلئے فائر فائٹرز ٹیمیں آخری اطلاعات تک ناکام تھیں۔ حیفہ میں واقع بازان کیمیکل ریفائنری کمپلیکس اسرائیل کا سب سے بڑا آئل ڈپو ہے جو روزانہ 200,000 بیرل تیل پیدا کرتا ہے۔ حیفہ ریفائنری یورپ کو تیل اور توانائی فراہم کرتی ہے۔ ایران نے اسرائیل پر 11 حملے کیے ہیں اور 370 میزائل داغے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ مشرقی تل ابیب، مغربی یروشلم، حیفہ اور بین گوریان ہوائی اڈے کے علاقے میں ایرانی میزائل حملے کئے گئے۔ تل ابیب کے متعدد مقامات کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔ تل ابیب میں چار براہ راست راکٹ مارے گئے جن میں سے تین نے شہر کے مرکز کو نشانہ بنایا۔ تل ابیب کے شمال میں کارمل میں رہائشیوں کے درمیان بڑی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایران نے ایلات کے شمال سے نقورہ شہر تک تباہ کن میزائل اور ڈورنز حملے کئے۔
گزشتہ روز بھی اسرائیل کو سبق سکھانے کیلئے ایران نے جدید میزائلوں کا استعمال کیا، جن میں عماد، قادر اور خیبر شکن میزائل شامل ہیں۔ خاص طور پر ہائپر سونک خیبر شکن میزائل کو انتہائی رفتار ہونے کی وجہ سے اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام روکنے میں ناکام رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایرانی حملے صرف فوجی اہداف تک محدود نہیں تھے، بلکہ اس میں اسرائیل کے اندر اہم اقتصادی اور اسٹریٹجک تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنا شروع کردیا ہے۔
ادھر پاسداران انقلاب فورسز کے ترجمان کے مطابق اس بار تہران نے اسرائیل پر اپنی نوعیت کا سب سے بڑا حملہ کردیا ہے۔ ایرانی میزائل کارروائیوں نے صہیونی ادارے کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو نشانہ بنایا۔ آپریشن میں جدید طریقے، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جدید آلات کا استعمال کیا گیا۔ ایرانی میزائلوں نے امریکی حمایت اور جدید دفاعی ٹیکنالوجی کے باوجود اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
موجودہ صورت حال کے حوالے سے رائٹرز نے ایک باخبر اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران نے ثالثوں کو مطلع کیا تھا کہ وہ اسرائیلی حملے کے دوران جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایرانی اس وقت تک سنجیدہ مذاکرات نہیں کریں گے جب تک کہ تہران، اسرائیلی حملوں کا جواب مکمل نہیں کر لیتا۔ ایک ایرانی سیکورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ ان کا ملک خود کو ایک طویل جنگ کے لیے تیار کر رہا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے شروع کی گئی محاذ آرائی ایران کے ہاتھوں میں ختم ہوگی، جس سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکمرانی کا خاتمہ ہو جائے گا۔