فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

سوات: سیاحوں پر قیامت ٹوٹ پڑی ، 16 افراد دریا میں ڈوب گئے، 8 جاں بحق

سوات: دریائے سوات کے کنارے تفریح کی غرض سے آنے والے سیاحوں کے لیے خوشی کا لمحہ قیامت بن گیا۔ مینگورہ بائی پاس کے قریب اچانک پانی کا ریلا آنے سے 16 سیاح دریا میں بہہ گئے، جن میں سے 8 کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، 3 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے جبکہ 5 کی تلاش اب بھی جاری ہے۔

ریسکیوترجمان کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں روبینہ زوجہ عبدالسلام، ان کی بیٹیاں شیرمین اور تزمین،عجوامحسن اورمیرم محسن دختران محسن، محمد ایان ولد شہباز ساکنان ڈسکہ سیالکوٹ اور مردان سے تعلق رکھنے والے دو افراد عشال نصیردختر نصیر اورفرمان حسین ولدحسین ساکنان مردان شامل ہیں جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں اور سیدوٹیچنگ اسپتال منتقل کردی گئیں ۔ جہاں سے لاشوں کو ایمبولینس گاڑیوں میں آبائی علاقوں میں روانہ کردی گئی ہیں ۔

جبکہ پانچ افراد دانیال ولد نصیرسکنہ مردان ، انفالاور عشال دختران محسن، آئمہ دختر محمد شہبازاورعبداللہ ولد عبدالسلام تاحال لاپت ہیں ۔ ریسکیو 1122 کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر محمد سعدخان کے مطابق لاپتہ افراد کی تلاش کے لئے پانچ مختلف مقامات پر آپریشن جاری ہے جس میں 150 سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں ۔

حادثے میں اپنے پیارے کھونے والےسیالکوٹ کے ایک متاثرہ شخص محمد شہباز نے روتے ہوئے کہاکہ یہ جگہ پہلے خشک تھی،کوئی پانی نہیں تھا ہمارے بچے اس میں سے گزرکر گئے ۔نہ ہوٹل والوں نے کچھ بتایا، نہ انتظامیہ نے خبردار کیا۔ اگر مجھے خطرہ معلوم ہوتا تو اپنے بچوں کو کبھی نہ جانے دیتا۔ میرا ایک بیٹا اور ایک بیٹی بھی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ہمارے خاندان کے دس کے دس افراد اس سانحے کی نذر ہوگئے۔

شہباز نے مزید کہا کہ ریسکیو اہلکار موقع پر آئے، رسی باندھی، پھر چلے گئے، اور تقریباً ایک گھنٹے بعد دوبارہ واپس آئے، وہ بھی بغیر کسی خاطرخواہ سامان یا تیاری کے۔ ان کے مطابق اگر بروقت اور مؤثر امداد پہنچتی تو کئی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔

کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا ہے۔ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کے ہمراہ متاثرہ جگہ کا دورہ کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی سطح پر غفلت یا کوتاہی سامنے آئی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کے مطابق دریائے سوات میں اچانک 72 ہزار کیوسک سے زائد پانی کا ریلا آیا، جس نے سیاحوں کو سنبھلنے کا موقع نہ دیا۔

ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کے مطابق 2 جون سے ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور دریا کے کنارے جانے پر پابندی عائد ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے وارننگ بورڈز بھی نصب کیے گئے تھے۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے پینتالیس کے قریب مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں ۔

ریسکیو 1122 کی ٹیمیں لاپتہ افراد کی تلاش میں مسلسل مصروف ہیں، جبکہ دریا کے بہاؤ کو دیکھتے ہوئے تلاش کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے ایک بار پھر سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قدرتی مقامات پر تفریح کے دوران مکمل احتیاط کریں، حفاظتی اصولوں پر عمل کریں اور دریا کے قریب جانے سے گریز کریں۔