فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران پر دوبارہ حملے کی تیاری

میگزین رپورٹ :

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اپنی حکومت بچانے کے لیے ایران پر دوبارہ حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ عبرانی اخبار ’’ہارٹیز‘‘ نے ایک سابق شاباک افسر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اپنی حکومت کا دورانیہ بڑھانے کیلئے نیتن یاہو، انٹیلی جنس بیس آپریشن کے ساتھ دوبارہ ایرانی نیوکلیئر سائٹس کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ ایران پر حملے کی پوری معلومات حاصل کرنے تک اسرائیلی حکومت، ایرانی پروکسی حزب اللہ اور حوثیوں کے خلاف بڑے پیمانے کی کارروائیوں کرنے کی تیاری کررہی ہے۔

دوسری جانب صہیونی وزیر دفاع ایسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ اسرائیل، جنگ بندی کے باوجود ایران کو اپنے میزائل اور جوہری پروگرام کی تعمیر نو سے روکنے کی کوشش کرے گا۔ اسرائیلی فوج اب تک ایران کے ساتھ ’’انفورسمنٹ پالیسی‘‘ کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ اسی سلسلے میں صہیونی فوج نے ایک مرتبہ پھر حزب اللہ کے خلاف محاذ گرم کردیا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے27 جون کو جنوبی لبنان میں بیوفورٹ رج کے قریب حزب اللہ کے دفاعی ٹھکانے پر بنکر بسٹر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔

اسرائیل فوج کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کیلئے متعدد اسلحہ ڈپووں کو نشانہ بنایا گیا۔ لبنانی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے قریبی قصبے نبطیہ الفوقا میں ایک رہائشی عمارت کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے نیس افراد شہید اور پینتالیس زخمی ہوئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے اس مقام پر حزب اللہ کے انٹیلی جنس کمانڈر احمد غازی علی کی موجودگی کی اطلاعات تھیں۔ مزید برآں، 26 جون کو صہیونی فوج نے باراچیت کے علاقے میں حزب اللہ کے ایلیٹ رضوان یونٹ کے ایک کمانڈر کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے۔

واضح رہے کہ سات ماہ جاری جاری جنگ بندی معاہدے کی اسرائیل مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔ اس کارروائی کے جواب میں ایران کی حمایت یافتہ تنظیم انصار اللہ حوثی نے گزشتہ روز اسی اسرائیلی علاقے کو نشانہ بنایا جہاں ایران نے پہلے ہی لنکا ڈھا رکھی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق حوثیوں نے پہلی بار ایرانی طرز کا بیلسٹک گائیڈڈ میزائل کا استعمال کیا جس سے بیر شیبہ کے مشرق میں عراد کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔

اس حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک اور درجن بھر زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ جبکہ اسرائیل کی فضائیہ نے یمن میں بڑے پیمانے میں کارروائیاں جلد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے بعد سے حوثیوں نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت کے جھنڈے تلے اسرائیل پر درجنوں میزائل اور سینکڑوں ڈورن حملے کیے۔ بحیرہ احمر میں حوثیوں نے اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنایا اور بین گوریان ہوائی اڈے کی بھی کامیاب انداز میں ناکہ بندی کی ہے۔

ادھر صہیونی پارلیمان کے رکن لائبرمین نے کہا کہ ایران کے ساتھ جنگ ایک تلخ ذائقے کے ساتھ ختم ہوئی۔ ہم نے ایران میں جنگ کو ختم نہیں کیا، جیسا کہ ہمیں ہونا چاہیے تھا۔ ہم بغیر کسی اچھے نتائج جنگ بندی پر مجبور ہوئے اور یہ سب سے بری چیز ہے۔ اسرائیل نے ایران کے ساتھ جنگ کے دوران ہونے والے نقصان کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 3 بلین ڈالر لگایا ہے۔ اسرائیلی حسابات سے پتا چلتا ہے کہ تقریباً دو ہفتوں کے میزائل حملوں کے دوران ایران کس حد تک دفاعی حدود میں داخل ہونے میں کامیاب رہا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔