اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) ملک میں بیشتر بڑے شہروں کے نزدیک کھربوں کی اور اراضی جو غریب عوام سے اونے پونے دام پر جبراً خریدی گئی یا سرکاری یا نجی اراضی پر قبضے کرنے والے ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کے ستاروں کی گردش ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی اور ایک کے بعد سنگین مسئلے سر اٹھاتے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ملک ریاض کے اکلوتے مرحوم بھائی کے بیٹے کو دبئی جانے والی فلائٹ سے آف لوڈ کر دیا گیا۔ اس سے پہلے نیب کراچی نے بحریہ ٹاؤن کراچی کی ملکیت درجنوں گاڑیاں قبضے میں لے کر اپنے دفتر منتقل کر دیں۔ رواں برس ہی نیب کراچی نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں اربوں روپے کی اراضی سربمہر کر دیں۔ اپ گزشتہ روز نیب راولپنڈی نے اخبارات میں ایک اشتہار شائع کروایا ہے جس میں بحریہ ٹاؤن کی چھ عدد کمرشل اراضی کا نیلام ہونا ہے جن کی مالیت تقریبا 9/10 ارب روپے ہے۔ پہلی کمرشل پراپرٹی فیز ٹو بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کا کارپوریٹ آفس جس کا رقبہ چھ کنال اور اس کی کم از کم مختص رقم 87 کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔ دوسرا کمرشل پلاٹ جس کا رقبہ بھی چھ کنال پر محیط ہے وہاں بھی راولپنڈی بحریہ ٹاؤن کا دوسرا کارپوریٹ دفتر واقع ہے اور اس کی مختص رقم 88 کروڑ رکھی گئی ہے۔ تیسرا کمرشل پلاٹ بحریہ ٹاؤن اسلام آباد میں 27 کنال پر محیط مارکی اور شادی لان جس کی نیلامی کی رقم پانچ ارب روپے مختص کی گئی ہے۔ چوتھا پلاٹ 11 کنال پر محیط ارینا سینما راولپنڈی بحریہ ٹاؤن میں جس کی مختص رقم سوا ارب روپے ہے۔ پانچواں پلاٹ نو کنال پر محیط انٹرنیشنل اکیڈمی اسکول سفاری ولاز فیز ٹو راولپنڈی میں جس کی قیمت ایک ارب سے زائد ہے۔ چھٹا پلاٹ 16 کنال کے رقبے پر محیط سفاری ولاز بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں واقع ہے جس کی مختص رقم سوا ارب روپے رکھی گئی ہے۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ نیب کراچی نے سرمایہ کاری کرنے والے افراد یا گروپس کو تنبیہ کی تھی کہ وہ دبئی بحریہ ٹاؤن میں سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں۔ جب سے نیب نے بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کے خلاف بڑی کاروائیوں کا آغاز کیا تو بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹی میں خرید و فروخت 70 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو اپ 50 فیصد ہو گئی ہے۔ لوگ بحریہ ٹاؤن میں پراپرٹی کی خریداری یا سرمایہ کاری سے اجتناب کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز کی قیمت 60 سے 70 فیصد تک آگئی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos